Saturday, April 20, 2024

فضل الرحمن نے وزیراعظم کو استعفے کیلئے 2 دن کی مہلت دےدی

فضل الرحمن نے وزیراعظم کو استعفے کیلئے 2 دن کی مہلت دےدی
November 1, 2019
اسلام آباد (92 نیوز) فضل الرحمن نے وزیراعظم کو استعفے کیلئے 2 دن کی مہلت دے دی، آزادی مارچ سے خطاب میں کہا کہ 25 جولائی 2018 کے الیکشن بدترین دھاندلی اور فراڈ تھے، انتخابی نتائج مانتے ہیں نہ اس کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو، ان کی نااہلی کے نتیجے میں معیشت تباہ ہو گئی، معیشت تباہ ہو جائے تو ریاست اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔ سربراہ جے یوآئی ف نے کہا کہ میں کسی ایک پارٹی نہیں،قوم کا اجتماع ہے،اجتماع دنیاپرواضح کررہاہے کہ حکومت پرعوام کاحق ہے،تمام سیاسی جماعتوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، تمام سیاسی جماعتوں کااتحاد قومی یکجہتی کامظاہرہ ہے، ہمارامطالبہ کسی ایک جماعت کا نہیں،قومی مطالبہ ہے، دنیا ہمارے اجتماع کو سنجیدگی سے لے۔ مولانا فضل الرحمن بولے کہ ملک میں انصاف اورعدل پر مبنی نظام چاہتے ہیں،دھاندلی کی بنیادپربننے والی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے،بڑی مہلت دےدی،اب حکومت کوجانا ہے،معیشت تباہ ہونے پرسوویت یونین اپنا وجود نہیں رکھ سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سے کہاگیاسرحد کے حالات پیچیدہ ہیں،مارچ نہ کریں، ہم نے کہاکہ سرحدپرٹینشن ہے لیکن کرتار پور کھول رہے ہو۔ عوام کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، عوام کشمیریوں کے حق خودارادیت اوران کی آزادی کی جنگ لڑیں گے،کشمیری اپنے آپ کو تنہا محسوس نہ کریں۔ جے یوآئی ف کے سربراہ کہتے ہیں کہ غریب آدمی راشن خریدنے کے قابل نہیں رہا، انہوں نے 50لاکھ گھر بنا کر دینے تھے، یہ 50لاکھ سے زائد گھر گراچکے ہیں، نوجوانوں سے کہا گیا ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، نوکریاں دینا تو دور 20 سے 25 لاکھ لوگ بےروزگار ہوگئے، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر کے علاوہ کوئی باہر سے نہیں آیا، کہا گیا نوکریوں کیلئے باہر سے بندے آئیں گے، پاکستان کی غلام معیشت کو تسلیم نہیں کرتے، دونوں بندے آئی ایم ایف نے بھیجے ہیں، مولانا نے کہا قائداعظم نے کہاتھامغربی معیشت نے سوائے جنگوں اورتباہی کے کچھ نہیں دیا۔ قائداعظم نے کہا تھا ہمیں قرآن وسنت کا معاشی نظام چاہیے،قائد اعظم نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کیلئے لڑیں گے، خارجہ پالیسی کی بنیادفلسطینیوں کےساتھ کھڑےہونے کی تھی ، کہتے ہیں یہ مذہبی کارڈ استعمال کررہے ہیں، اسلام ہے توپاکستان ہے،پاکستان ہے تو اسلام ہے۔ وہ مزید بولے کہ کہاجاتاہے ہم کرپشن کے خلاف لڑ رہے ہیں،کہتے ہیں نوازشریف اور زرداری کرپٹ ہیں، عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ کے مطابق کرپشن میں 2فیصداضافہ ہوگیا، میں آپ کوکیا نام دوں؟ دوسروں کوآئینہ دکھانےوالو اپنی شکل بھی آئینے میں دیکھ لو، عوام کافیصلہ آچکا،اب حکومت کو جانا ہی جانا ہے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اداروں کےساتھ تصادم نہیں چاہتے،یہ ہماری پالیسی ہے، اداروں کو طاقت ور اور غیرجانب دار دیکھنا چاہتے ہیں، کون سے طبقہ ہے جو کرب میں مبتلا نہیں، وزیراعظم 2دن میں استعفیٰ دے دیں، قوم کوکرب سے نکالناہے تو آپ کے پاس 2دن کی مہلت ہے، سیاسی رہنماو ¿ں اور عوام نے سن لیا ہے۔