Monday, September 16, 2024

غلط بیان حلفی جمع کرانے پر علیم خان قانون کی زد میں آ گئے‘ سزا کا امکان

غلط بیان حلفی جمع کرانے پر علیم خان قانون کی زد میں آ گئے‘ سزا کا امکان
February 1, 2016
اسلام آباد (92نیوز) علیم خان نے تیز باﺅنسر مارنے کے چکر میں نو بال ہی کرا ڈالی۔ این اے 122 ووٹ منتقلی کیس میں جمع کرائے گئے 100 سے زائد بیان حلفی ہی غلط نکلے۔ علیم خان اور بیان حلفی جمع کرانے والوں کے دیگر افراد کو دو سے سات سال تک کی سزائیں ہو سکتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے آج ووٹ منتقلی کیس کا 5 نکاتی فیصلہ سنایا گیا تو اس میں تحریک انصاف کے لیے کچھ نہ تھا۔ کیس سے صرف ووٹ ٹرانسفر کے ریکارڈ تک رسائی ہی ملی۔ این اے 122 کا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد ہوئی تو ساتھ میں ہی ایک اور بری خبر بھی آ گئی جس کے مطابق ایاز صادق کی جانب سے دائر کردہ درخواست کے ساتھ جمع کرائے گئے 100 سے زائد بیان حلفی غلط ہیں۔ نائنٹی ٹو نیوز نے معاملے کی جانچ کی تو پتا چلا کہ بیان حلفی جمع کرانے والے افراد تو کبھی بھی این اے 122 کے ووٹرز ہی نہیں رہے۔ بیشتر افراد کا تعلق دیر‘ سوات اور خیبرپختونخوا کے دیگر علاقوں سے ہے جو گزشتہ 50 سال سے آبائی علاقوں کے ہی رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔ غلط بیانی اور جھوٹے بیان حلفی پر الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر کارروائی الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے بعد کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق جھوٹے بیان حلفی اور کمیشن کو گمراہ کرنے کے جرم میں علیم خان اور دیگر افراد کے خلاف عوام نمائندگی ایکٹ کی شق 72 بٹا 3 کے تحت تین سال جبکہ تعزیرات پاکستان کے قوانین کے تحت 2 سے سات سال تک قید اور جرمانے کی سزائیں ہو سکتی ہیں۔