Friday, April 19, 2024

غزل کو آفاقی شہرت بخشنے والے نامور شاعر احمد فراز کو بچھڑے تیرہ برس بیت گئے

غزل کو آفاقی شہرت بخشنے والے نامور شاعر احمد فراز کو بچھڑے تیرہ برس بیت گئے
August 25, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) اردو زبان اور غزل کو آفاقی شہرت بخشنے والے نامور شاعر احمد فراز کو بچھڑے تیرہ برس بیت گئے۔

احمد فراز کا اصل نام سید احمد شاہ تھا ۔ وہ 12 جنوری 1931ءکو نوشہرہ میں پیدا ہوئے۔ وہ اردو، فارسی اور انگریزی ادب میں ماسٹرز ڈگری کے حامل تھے ۔ انہوں نے ریڈیو پاکستان سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا۔ ریڈیو پاکستان کے بعد احمد فراز پشاور یونیورسٹی سے بطور لیکچرار منسلک ہو گئے۔ وہ اکادمی ادبیات پاکستان کے اولین ڈائریکٹر جنرل اور پاکستان نیشنل بک فاﺅنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔

احمد فراز نے رومانوی شاعری میں بے پناہ شہرت پائی۔ وہ معاشرے کی ناانصافیوں کے خلاف ہر دور میں آواز بلند کرتے رہے جس کی پاداش میں انھیں مختلف پابندیاں جھیلنی پڑیں اور جلاوطنی بھی اختیار کرنی پڑی۔

احمد فراز کے مجموعہ کلام میں ’تنہا تنہا‘، ’درد آشوب‘، ’نایافت‘، ’شب خون‘، ’مرے خواب ریزہ ریزہ‘، ’جاناں جاناں‘، ’بے آواز گلی کوچوں میں‘، ’نابینا شہر میں آئینہ‘، ’سب آوازیں میری ہیں‘، ’پس انداز موسم‘، ’بودلک‘، ’غزل بہانہ کروں‘ اور ’اے عشق جنوں پیشہ‘ کے نام شامل ہیں۔

احمد فراز کی اردو ادب میں گراں قدرخدمات کے پیش نظر انھیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا جن میں آدم جی ادبی انعام، کمال فن ایوارڈ، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز کے نام سرفہرست ہیں۔ احمد فراز 25 اگست 2008ء کو اسلام آباد میں وفات پا گئے۔ وہ اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔