Thursday, March 28, 2024

عمران کا دورہ امریکہ کامیاب ہوگیا،ظفر ہلالی ، ہارون الرشید

عمران کا دورہ امریکہ کامیاب ہوگیا،ظفر ہلالی ، ہارون الرشید
July 23, 2019
 لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیہ کار ہارون الرشید اورتجزیہ کار ظفر ہلالی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ کامیاب ہوگیا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ میں ملاقات کے موقع پر چینل92 نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن کے دوران میزبان معید پیرزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے ہارون الرشید نے مزید کہا کہ امریکہ میں عمران خان کے جلسے کا اثر امریکی صدرٹرمپ نے قبول کیا ہے لیکن امریکہ کی اس طرح کی محبت اور والہانہ پن کئی بار دیکھ چکے ہیں، لگتاہے کہ امریکہ کو پاکستان کی پھر ضرورت پڑ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی افغانستان میں پھنس گئے ہیں وہ ہمیں اب لبھا رہے ہیں، وہ ہمیں یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ ہم پاکستان کو بہت اہم کردار دینگے ، ثالثی کی بات صرف بات ہی ہے  ، یہ بھی حقیقت ہے کہ حالات ہمارے حق میں ہیں اب یہ ہم پر ہے کہ ہم کیسے ان کواپنے لئے ا ستعمال کرتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کردی

تجزیہ کار ظفر ہلالی نے مزید کہا کہ ہر امریکی صدر یہی کہتا ہے کہ پاکستان اوربھارت کے تعلقات میں بہتری آئے لیکن کرتے نہیں ہیں۔ امریکہ چاہتاہے کہ افغانستان میں جاری جنگ کو ختم کیاجائے ، وہ پاکستان سے طالبان کے حوالے سے کردار کامتلاشی ہے ۔ امریکی ادارے ویلسن سنٹر کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے پروگروام میں ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کی ٹرمپ کے ساتھ ملاقات بہت مفید رہی اورانہوں نے کیپٹل ون ارینامیں بھی انتہائی کامیاب جلسہ کیا۔دونوں سربراہوں کے درمیان ملاقات میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ باہمی تعلقات کو آگے بڑھایاجائیگا۔ مائیکل کوگل مین  نے مزید کہا کہ امریکہ کو وزیراعظم عمران سے بڑی توقعات ہیں۔ پاکستان کے سابق مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ منیر اکرم نے کہا کہ ٹرمپ عمران ملاقات میں یہ واضح ہوا ہے کہ امریکہ پاکستان کیساتھ تعاون کرنے کیلئے تیارہے اورتعلقات میں بہتری مستقبل میں آئیگی۔وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ کا ایجنڈا معیشت اور سرمایہ کاری ہے اورایف اے ٹی ایف کے معاملے میں بھی امریکہ کاتعاون درکار ہے ۔ مائیکل کوگل مین کے مطابق  ٹرمپ کو اس بات کی سمجھ آئی ہے کہ عمران خان پاکستان کامقبول ترین لیڈر ہے کیونکہ انہوں نے امریکہ میں بہت بڑا جلسہ کیا ہے ۔ بھارت نے ٹرمپ کے بیان پر سخت ردعمل دیا لیکن یہ ہمارے لئے اچھاہے کہ امریکہ اوربھارت میں اختلافات ہوں، انہوں نے کشمیر میں مددکا کہا لیکن بھارت اس کو نہیں مانتا۔

وائٹ ہاؤس کے باہر وزیر اعظم پاکستان کی آمد پر پرجوش مناظر

ماہر عالمی امور ڈاکٹر ہما بقائی نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ ملاقات میں بے مثال ہم آہنگی تھی، ٹرمپ کی جانب سے یہ امید نہیں کی جارہی تھی کہ و ہ اس قدر کھلے اندازمیں بات کرینگے ، انہو ں نے عمران خان کی بھی تعریف کی جبکہ کشمیر کے مسئلہ پرثالثی کی پیشکش کی ۔ امریکہ میں پاکستان کی کہانی میں تبدیلی آئیگی۔ ڈاکٹر ہما بقائی  نے کہا کہ ٹرمپ کے بیان کے بعد بھارتی میڈیا میں آگ لگ چکی ہے لیکن 19سالہ تاریخ میں پہلی بار کسی امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پربات کی ہے ۔ ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ عمران خان نے ٹرمپ سے ملاقات میں ثابت کیا کہ وہ کسی دباؤ اور احساس کمتری کا شکار نہیں۔ امریکی صدر نے بڑی عزت کیساتھ عمران خان کا استقبال کیا ۔اب امریکہ میں پاکستان کا مقدمہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہوگا اوراب پاکستان کی بات زیادہ سنی جائیگی، میں یہ پیشگوئی کررہاہوں کہ اگلے الیکشن بھی صدر ٹرمپ جیتیں گے ۔ سابق سفیر ضمیر اکرم نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان کی ایک بارپھر ضرورت پڑ گئی ہے ۔  ٹرمپ نے کشمیر کا مسئلہ خود اٹھایا ۔میں افغانستان کے مسئلہ کے حل کے بارے میں ناامید نہیں ۔اگر کوئی حل نہ نکلا تو پھر ہمیں اسکی قیمت چکانا پڑیگی اورہوسکتاہے امریکہ سے تعلقات پھر خراب ہوجائیں۔ امریکہ میں 92نیوزکے نمائندے خرم شہزاد نے کہا کہ میرے سوال پر صدر ٹرمپ نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ میں سابق حکومتیں انتہائی کرپٹ تھیں جس کی وجہ سے وہ ڈیلیور نہیں کرسکیں،میرے بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے بارے میں سوال پر ٹرمپ نے کہاکہ ہم اس معاملے میں دونوں ممالک کودیکھ رہے ہیں۔ خرم شہزاد نے کہا کہ ٹرمپ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی نے مجھے کہا کہ کشمیر کے معاملے میں میری مدد کرو جس پر میں نے کہا کہ مدد کروں یا ثالثی ۔ جس کے جواب میں مودی نے کہا کہ آپ ثالثی کریں ۔