Friday, May 17, 2024

عمر رسیدہ افراد کسی نعمت سے کم نہیں، انہیں بنیادی حقوق کی فراہمی اہم ترین ہے

عمر رسیدہ افراد کسی نعمت سے کم نہیں، انہیں بنیادی حقوق کی فراہمی اہم ترین ہے
January 9, 2021

92 نیوز کراچی (بیورو رپورٹ)  ہمارے معاشرتی نظام میں ضعیف العمر افراد  کی  اہمیت  اور  افادیت سے انکار کسی طور بھی ممکن نہیں۔ بزرگوں کا سایہ ماں،باپ کی شکل میں ہو تو اولاد کو  تپتی جھلستی  دھوپ میں بھی دعاؤں کے یخ بستہ حصار میں لیے رکھتا ہے، اساتذہ کی صورت میں ہو تو علم کی جھلملاتی شمع سے زندگی کی تاریک راہوں کو روشن و منور کر دیتا ہے،  اور اگر یہی گھنا سایہ گھرانوں اور خاندانوں کی سرپرستی کر رہا ہو تو پھر تو دینی اور دنیاوی کامیابیوں کا متواتر حصول مقدر بن جاتا ہے۔۔ غرضیکہ ہر دور میں اسلاف کی موجودگی بالخصوص نئی نسل کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔

 

 لیکن اگر کسی نام نہاد ماڈرن سوشل سسٹم میں بزرگوں کو اُنکے بنیادی حقوق ہی حاصل نہ ہوں، انہیں قدم قدم پر تکالیف، پریشانیوں، مصیبت اور اذیتوں کا سامنا ہو، اُنکی عزت، وقار  اور مرتبے کو نظر انداز کیا جا رہا ہو  تو  یہ  عمل نہ صرف عملی اور ا خلاقی پستی کا سبب بنتا ہے بلکہ اس کے مضر اثرات پورے معاشرتی نظام کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں جسکا  خمیازہ  نسل در نسل بھگتنا پڑتا ہے۔

 

اسکے  بر عکس معاشرے میں بزرگوں کو اُنکا جائز مقام، عزت اور اہمیت دی جارہی ہو،  اُ نکی خوشحالی اور کامیابی کے لیے کوششیں کی جارہی ہوں، عمر رسیدہ افراد کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے کام کیا جارہا ہو  تو پھر  نہ صرف ایسے کام سراہے جاتے ہیں بلکہ ان کاموں کو انجام دینے والے افراد اور ادارے بھی عوام کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں،  راستے چاہے کتنے ہی کٹھن کیوں نہ ہوں  جذبوں اور ارادوں کی سچائی منزل سے ملا ہی دیتی ہے۔ سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن (سرسو)  معمر افراد  کی فلاح و بہبود  کے لیے ایسی ہی  کاوشوں میں مصروف ِعمل ہے۔

 

”Promotion for the rights of older people “  سندھ رورل سپورٹ آ رگنا ئزیشن  اور  ہیلپ ایج انٹرنیشنل کی مخلصانہ کاوشوں کا مظہر ہے

 

  سر سو نے ہیلپ ایج انٹرنیشنل کے فنڈڈ پروجیکٹ(promotion for the rights of older people) کے تحت  جیکب آباد، شکارپور  اور کراچی کے مختلف علاقوں میں عمر رسیدہ افراد  کے ناتواں ہاتھوں کو مضبوطی سے تھام رکھا ہے۔

اس پروجیکٹ کی سب سے خاص بات   Old People Association (OPA) کا قیام  ہے۔

OPA  مختلف پسماندہ علاقوں میں قائم  معمر افراد کا بنایا گیا ایسا گروپ ہے جہاں انہیں سندھ سینئر سٹیزنز ویلفیئر ایکٹ 2014  کے تحت  اپنے حقوق کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کی جاتی ہے، انکی اعتماد سازی کی تعمیر کی جاتی ہے، باہمی مشاورت، روابط، ہم آہنگی کی اہمیت کو اُجاگر کیا جاتا ہے اور زندگی سے جڑے دیگر مسائل پر بھی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔  سرسو نے جیکب آباد، شکارپور اور کراچی میں مجموعی طور پر ایک سو ستہرہ     OPA  تشکیل دی ہیں جنکی بابت ہزاروں عمر رسیدہ افراد مستفید ہو رہے ہیں۔ ملک میں رونما ہونے والے کورونا وائرس سے  سب سے زیادہ بزرگ افراد متاثر ہو رہے ہیں سینکڑوں قیمتی جانیں اس خطرناک وبائی مرض کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں،  نوجوان لوگوں کے ساتھ ساتھ،  عمر رسیدہ افراد کے لیے بھی  اس مرض سے بچنے کا واحد راستہ  مکمل آگاہی کا حصول  اور  احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونا ہے۔  سر سو  کی  جانب  سے  پروجیکٹ  کے تحت معمر افراد کی رہنمائی اور مدد  کے لیے کورونا وائرس سے بچاؤ کے سلسلے میں نمایاں خدمات انجام دی جارہی ہیں۔

 

  OPA ابراہیم حیدری، کراچی کی معمر خواتین کا  اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ وقت میں بارِ زیست کا اٹھانا  مشکل ترین بن چکا ہے، نہ کھانے کو روٹی میسر ہے، نہ سر پر مضبوط اور مستحکم سائبان اور نہ ہی صحت کی معیاری سہولتیں دستیاب ہیں، عمررسیدہ ہونے کی وجہ سے  زندگی سے جڑے بیشتر معاملات میں بحیثیت سینئر سٹیزن جو  سبقت، تکریم و تعظیم اور سہولیات ملنی چاہیے تھیں وہ کوسوں دور ہیں ۔

موجودہ حالات میں سندھ سینئر سٹیزنز ویلفیئر ایکٹ 2014 کا نفاذ  ناگزیر ہے

یاسمین بی بی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی پر بوجھ نہیں بننا چاہتے،  بوڑھے ضرور ہیں لیکن معذوراور محتاج نہیں،  ہم کام کرنا چاہتے ہیں لیکن افسوس کہ سہل روزگار کے موا قع دستیاب نہیں، ہمیں  قطاروں میں لگنا پڑتا ہے، بسوں میں کھڑے ہو کر سفر کرنا پڑتا ہے،   قدم قدم پر دھکے،  لہجوں کی تلخی اور منفی رویوں کی برداشتگی کے،،  اب ہمارے نا تواں وجود متحمل نہیں ہو سکتے!!  ان نامصائب حالات  نے ہم سے جینے کی چاہ  چھین لی تھی،  ہم نا امید ہو چکے تھے، مایوسیوں نے ڈیرے جما لیے تھے، سانس لینا دشوار لگتا تھا،  شام کے بعد رات آتی تو یوں محسوس ہوتا جیسے اب سویرا ہونا ناممکن ہے،  تاریکیاں اپنا وجود برقرار رکھتیں،،   یہ  اندھیرے ہرگز نہ چھٹتے،،   اگر  سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن  نویدِ سحر بن کر نہ آتی،  سرسو نے بر وقت ہمارے کمزور ہاتھوں کو تھام کرہمیں مظبوط سہارا فراہم کیا ہے،  زندگی کی قدر وقیمت اور ایک نئے جذبے کو زندہ کیا ہے، حوصلوں ارادوں کو تقویت بخشی ہے،  ہم سب کی خواہش ہے کہ ہمیں معاشرے میں ہمارا جائز مقام حاصل ہو، عمر رسیدہ افراد کے لیے بنائے گئے قانون کا  جلد از جلد نافذالعمل ہونا، گھپ اندھیرے میں جگمگاتے کسی چراغ کی مانند ہو گا،  دعا ہے کی اس قانون پر جلد از جلد عمل درآمد شروع ہو تاکہ ہماری باقی ماندہ زندگی اطمینان اور سکون سے گزر سکے    

 

عمر  رسیدہ  افراد  کو  کورونا وائرس سے  محفوظ رکھنے  کے  سلسلے میں  سندھ رورل  سپورٹ آرگنائزیشن کی  جانب سے کیے گئے اقدامات  قابل  ستائش  ہیں

مختاراں مائی کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں لوگوں کو  منہ کا کینسر، جلدی امراض اور شدید نوعیت کے بخار جیسی بیماریوں کا سامنا ہے،  ایک نئی آنے و الی  وبا ء  کورونا  وائرس کو ہم  ہر گز اتنا اہم نہ سمجھتے اگر سرسو کی جانب سے اس سلسلے میں ہماری مکمل رہنمائی نہ کی گئی ہوتی،  متعددآگاہی اجلاس کا انعقاد، ماسک، سینیٹائزر اور گلوز  کی فراہمی کے ساتھ ساتھ  تین مہینے  کے راشن کا بندوبست کرکے  سرسو نے  ہمارے دلوں میں گھر کر لیا ہے، اب ہم خطرناک وبائی مرض کے ضمن میں بتائی جانے والی تمام  احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا ہیں  

 

فاطمہ بی بی نے گفتگو کا حصہ بنتے ہوئے کہا کہ بھوک، افلاس، بے روزگاری اور دیگر مسائل لوگوں  کے اعصاب اور نفسیات پر بری طرح اثر انداز ہو رہے ہیں ،  لوگ مجبور ہیں انہیں اپنے مسائل کے حل کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا، وہ  ذہنی الجھنوں کا شکار رہتے ہیں نفسیاتی امراض  میں مبتلا ہیں،  یہ لوگ نشے کو گلے لگا کر تمام الجھنوں سے آزاد ہونا چاہتے ہیں،،  سرسو نے ان مسائل کے حل میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے،  نفسیاتی  الجھنوں پر مبنی مفید اور مو ثر اجلاس منعقد کروا کر لوگوں میں یہ احساس بیدار کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے کہ زندگی سے جڑی پریشانیوں  کا حل کسی نشے میں نہیں بلکہ ہمت اور حوصلے سے انکا سامنا کرنے میں ہے، انسان کا عزم،  حوصلہ،  یقینِ کامل اور محنت اُسے با لآخر کامیاب بنا ہی دیتی ہے