Thursday, April 25, 2024

علی رضا عابدی قتل کیس، تحقیقاتی اداروں نے قریبی دوستوں سے تفتیش شروع کر دی

علی رضا عابدی قتل کیس، تحقیقاتی اداروں نے قریبی دوستوں سے تفتیش شروع کر دی
January 6, 2019
کراچی (92 نیوز) ایم کیو ایم کے سابق ایم این اے علی رضا عابدی قتل کے محرکات کیا ہیں ؟ تحقیقاتی اداروں نے قریبی دوستوں سے تفتیش شروع کردی ۔ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں سابق ایم این اے اور ایم کیو ایم کے رہنما علی رضا عابدی کے قتل کی تحقیقات تیزی سے جاری ہیں۔ تحقیقاتی اداروں نے علی رضا عابدی کے تین قریبی ساتھیوں سے تفتیش شروع کردی ہے۔ قریبی دوستوں نے بیان میں کہا کہ علی رضا عابدی نے قتل کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ دوست نے بتایا کہ علی رضا عابدی کو چار دسمبر کو دھمکی آمیز فون بھی کیا گیا جبکہ علی رضا عابدی کی ثالثی کمیٹی کے دو ممبران سے تفتیش بھی کی گئی ہے۔ ادھر علی رضا عابدی کیس میں ڈاکٹر فاروق ستار کو بھی تحقیقاتی کمیٹی نے طلب کیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی نے فاروق ستار سے آدھے گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور ان سے علی رضا عابدی کو ملنے والی دھمکیوں سے متعلق سوالات کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق معاملے کی اس زویے  سے بھی تحقیقات کی جارہی ہے کہ علی رضا عابدی کے ایم کیو ایم پاکستان کون کون سے رہنماؤں کے ساتھ اختلافات  تھے۔ فاروق ستار کا کہنا تھا علی رضا عابدی مہاجر اتحاد کے لیے کوشاں تھے۔ انہوں نے تحقیقاتی کمیٹی کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ علی رضا عابدی کے قاتلوں کی تلاش میں فیکٹری کے 2 زیر حراست ملازمین سے تفتیش بھی جاری ہے۔ سی ٹی ڈی ذرائع کا دعویٰ ہے علی رضا  عابدی کی ریکی ان کی فشریز میں واقع  فیکٹری  سے کی گئی اور ٹارگٹ کلر نے ان کا پیچھا ویہی سے شروع کیا۔ سی ٹی ڈی حکام نے فیکٹری اور گھر کے اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور علی رضا عابدی کے فون کا ڈیٹا  بھی حاصل کرلیا  ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے علی رضا عابدی کے موبائل فون میں 3 کالز مشکوک ہیں۔ دوسری طرف ایم کیوایم کے سابق رہنما علی رضا عابدی کے قتل میں استعمال ہوئے اسلحے کی فارنزک رپورٹ سامنے آگئی ۔ واردات میں نائن ایم ایم اور تیس بور پستول کا استعمال ہوا۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ واردات میں استعمال  ہونے والے 30 بور پستول سے  رواں ماہ 10 دسمبر کو لیاقت آباد میں احتشام نامی نوجوان کو قتل کیا گیا  ۔  سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق احتشام جرائم پیشہ شخص عرفان کی سابقہ اہلیہ سے شادی کا خواہش مند تھا  جبکہ عرفان کرکٹ میچ پر جوا بھی چلاتا اور  اس کے متحدہ سے روابط بھی تھے۔ عرفان مقتول احتشام کی گلی میں رہتا تھا اور آٹھ ماہ پہلے کھڈا مارکیٹ منتقل ہوا۔ عرفان پر کرائے کے قاتلوں سے احتشام کو قتل کرانے کا شبہ بھی ہے ۔ عرفان واقعے کے بعد سے غائب ہے اور اس کی ایران فرار ہونے کی اطلاعات بھی ہیں ۔