Thursday, May 9, 2024

عدالت نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا

عدالت نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا
July 6, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں مندر کی تعمیر کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ وفاقی حکومت نے موقف اپنایا کہ مندر کی تعمیر کے لیے کوئی فنڈنگ نہیں کی، فنڈنگ کے معاملے پر اسلامی نظریاتی کونسل سے سفارشات مانگی ہیں جبکہ سی ڈی اے نے بتایا کہ مندر کا بلڈنگ پلان نہ ہونے کی وجہ سے کام رکوا دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ پلاٹ کس جگہ واقع ہے؟؟ اور کس مقصد کیلئے استعمال ہو گا؟ ڈائریکٹر اربن پلاننگ سی ڈی اے نے بتایا کہ سیکٹر ایچ نائن ٹو میں 2016 میں پلاٹ دینے کے حوالے سے کارروائی شروع ہوئی۔ مندر، کمیونٹی سنٹر یا شمشان گھاٹ کیلئے یہ جگہ ہندو کمیونٹی کو الاٹ ہوئی۔ وزارت مذہبی امور، اسپیشل برانچ اور اسلام آباد انتظامیہ کی تجاویز کے بعد پلاٹ الاٹ کیا گیا، اسی پلاٹ کے ساتھ عیسائی بھائی، قادیانی اور بدھ مت کمیونٹی کے لیے قبرستان کی جگہ الاٹ ہو چکی، 3.89 کنال جگہ 2017 میں الاٹ کرکے 2018 میں جگہ ہندو پنچایت کے حوالے کی۔ جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ مندر کا نقشہ آیا ہے منظوری کے لیے یا نہیں؟ جس پر سی ڈی اے نے جواب دیا ابھی تک نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے دلائل میں کہا کہ حکومت نے ابھی تک مندر کی تعمیر کے لیے کوئی فنڈنگ نہیں کی، معاملے پر اسلامی نظریاتی کونسل سے سفارشات مانگی ہیں، دنیا میں اچھا پیغام نہیں جا رہا، آئین بھی غیر مسلموں کو اس کی اجازت دیتا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ مندر کی منظوری اور فنڈنگ دو الگ الگ مسئلے ہیں، حکومت نہ فنڈنگ دے سکتی ہے نہ مندر بنانے کی منظوری دے سکتی ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔