Thursday, April 18, 2024

عالمی مارکیٹ میں تیل سستاہونے کے باوجود پاکستان میں پٹرول مہنگا کرنے کی تجویز

عالمی مارکیٹ میں تیل سستاہونے کے باوجود پاکستان میں پٹرول مہنگا کرنے کی تجویز
December 30, 2015
اسلام آباد (92نیوز) وفاقی وزارت خزانہ کی الٹی گنگا بہنے لگی‘ عالمی مارکیٹ میں تیل کم ترین سطح پر آ چکا ہے مگر پاکستان میں مہنگا کرنے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی پٹرول کی قیمت دو روپے سترہ پیسے فی لٹر بڑھے گی‘ ہائی اسپیڈ ڈیزل پانچ روپے ستانوے پیسے اور مٹی کا تیل آٹھ روپے فی لٹر سستا کرنے کی تجویز دیدی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سال دو ہزار پندرہ میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز حکومت کیلئے کمائی کا سب سے بڑا ذریعہ بنے رہے۔ ساڑھے آٹھ ارب روپے کی سبسڈی کا دعوی کرنے والی حکومت نے ٹیکسزکی مد میں چوہتر ارب کما لئے۔ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیں لیکن پیٹرول اورڈیزل کی قیمتیں بارہ ماہ کی سطح پر برقرار ہیں۔ یکم جنوری 2015ءکو پیٹرول کی قیمت78 روپے 28 پیسے اور ڈیزل کی قیمت 86 روپے 25 پیسے فی لیٹر تھی۔ حکومت نے 12 ماہ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں4 مرتبہ کمی کی‘ 3 دفعہ اضافہ کیا اور 5 مرتبہ اوگرا کی سفارشات کو مسترد کر کے قیمتیں برقرار رکھیں۔ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں 80 ڈالر سے کم ہوتی 34 ڈالر پر آگئیں لیکن پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں اب بھی 12 ماہ پہلے کی سطح پر برقرار ہیں۔ جی ایس ٹی کی شرح کو بڑھا کر عوام کو ملنے والے ریلیف سے وزارت خزانہ نے اپنی تجوری بھری اور گیس کی قیمتوں میں 13 سے 63 فیصد اضافہ کر دیا۔ وزارت پیٹرولیم کے ریکارڈ کے مطابق حکومت نے پیٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی کی مد میں 74ارب روپے کمائے جس سبسڈی کا حکومت دعوی کرتی ہے درحقیقت یہ قومی خزانے سے ادا ہی نہیں کی جا رہی بلکہ اس کے لئے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں کمی کی گئی۔ پیٹرولیم لیوی کی مد میں حکومت نے گزشتہ پانچ سال کے دوران 5 سو ارب روپے کمائے۔ یہ ٹیکس پیٹرولیم سیکٹر کی تعمیر و ترقی کے نام پر لگایا گیا تھا لیکن گزشتہ عرصے کے دوران کوئی نئی ریفائینری لگی نہ کوئی ترقیاتی پروگرام بنا۔ اس ٹیکس سے حاصل ہونے والا پیسہ کہاں جا رہا ہے یہ کسی کو معلوم نہیں۔