Sunday, May 12, 2024

عالمی برادری کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائے، وزیراعظم

عالمی برادری کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائے، وزیراعظم
September 27, 2019
نیویارک (92 نیوز) عمران خان نے دہشت گرد مودی کے سیاہ چہرے سے نقاب نوچ لیا، وزیراعظم جنرل اسمبلی سے تاریخی خطاب کرتے ہوئے بولے بھارت نے بلوچستان میں دہشت گردی کرائی، کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا، بھارت نے پلوامہ کو بہانہ بنا کر پاکستان پر حملہ کیا، دوعالمی طاقتیں آمنے سامنے کھڑ ی ہیں،عالمی برادری کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائے، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے، اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل کرائے، مودی نے گجرات میں آر ایس ایس کو3 دن تک مسلمانوں کے قتل عام کی چھوٹ دی۔ عمران خان کے 50 منٹ تک خطاب کے دوران بار بار تالیاں بجتی رہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس مقصد کے لیے اقوام متحدہ آیا ہوں وہ کشمیر ہے ، مودی کو کہا اپنے تعلقات کومزید بہتر کریں، مودی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کررہا ہے، مودی کو بتایا بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کر رہا ہے۔ پلوامہ میں 23 سالہ کشمیری نے فوجی قافلے پر حملہ کیا، بھارت نے فوری الزام پاکستان پر لگا دیا، بھارت نے پلوامہ کو بہانہ بنا کر پاکستان پر حملہ کیا، ہم نے دو بھارتی جہاز مار گرائے، پاکستان نے خیرسگالی کے طورپر بھارتی پائلٹ کو واپس کیا۔ عمران خان نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی مذاکرات کی پیش کش ٹھکرا دی، بھارت نے ہمیں بلیک لسٹ کرنے اور بینک کرپٹ کرنے کی کوشش کی، پاکستان کے خلاف اقدامات سے بھارت کا چہرہ بے نقاب ہوگیا۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ حق خود مختاری کشمیریوں کا حق ہے ، بھارت نے غیرقانونی طورپر کشمیر کا خصوصی اسٹیٹس ختم کیا، مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوجی ہیں، بھارت نے کرفیو لگا کر 80 لاکھ کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے، بھارت نے اقوام متحدہ کی 11 قرار دادوں کی خلاف ورزی کی، آر ایس ایس کا نظریہ مسلمانوں کی نسل کشی ہے، آرایس ایس نازی ہٹلر سے متاثر ہوکر بنائی گئی۔ مودی نے گجرات میں آر ایس ایس کو 3 دن تک مسلمانوں کے قتل عام کی چھوٹ دی، آرایس ایس کے کیمپوں میں دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے، نریندر مودی پرامریکا آنے پر پابندی تھی، آرایس ایس کے نفرت انگیز نظریے کے باعث گاندھی کا قتل ہوا، کیا بھارت سمجھتا ہے کہ کشمیری ان غیرقانونی اقدامات کو قبول کرلیں گے۔ مودی کو اس کے غرور نے اندھا کردیا ہے ،یہ نہیں سوچا گیا کہ کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا؟،مقبوضہ کشمیر میں کرفیواٹھنے پر خونریزی ہوگی، دنیا نے جانتے ہوئے بھی کچھ نہیں کیا ،برطانیہ میں اتنے جانور قید کردیئے جاتے تو شور مچ جاتا۔ عمران خان بولے کہ بھارت ایک اور پلوامہ کی کوشش کررہا ہے ،بھارت پہلے ہی پاکستان پر الزام لگا رہا ہے ،بھارت 500 دہشت گرد کشمیر بھیجنے کاالزام لگا رہا ہے ،8لاکھ فوج کی موجودگی میں 500 لوگ کیا کر سکتے ہیں ؟، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے حامی رہنما بھی قید ہیں۔کرفیو اٹھنے کے بعد کشمیر میں جو کچھ ہوگا اس کا الزام بھی پاکستان پر لگایا جائے گا۔ بھارت کے لیے اب کوئی بیانیہ نہیں ہے، کیا بھارت میں کروڑوں مسلمان یہ سب نہیں دیکھ رہے، اگر 8 لاکھ یہودی اس طرح محصور ہوں تو کیا ہوگا، بھارتی حکومت نے 13 ہزار کشمیریوں کو جیلوں میں بند کر رکھا ہے، ماضی میں مقبوضہ وادی میں 11 ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، آپ عوام کو انتہا پسندی پر مجبور کررہے ہو۔ وزیراعظم عمران خان نے عالمی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ دو ایٹمی ملک آمنے سامنے ہیں، اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے اقوام متحدہ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا وعدہ اقوام متحدہ نے کیا تھا، روایتی جنگ شروع ہوگئی تو کچھ بھی ہوسکتا ہے، ہمارا لاالہ اللہ پر یقین ہے، ہم لڑیں گے۔ جب نیوکلیئر جنگ شروع ہوجائے تو اس کے اثرات دنیا پر پڑتے ہیں، میں بار بار مسئلے پر توجہ دلا رہا ہوں، یہ اقوام متحدہ کے لیے ٹیسٹ ہے، یہ ایکشن کا وقت ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر سے فوری کرفیواٹھائے، سب سیاسی قیدیوں اور اٹھائے گئے لوگوں کو رہا کیا جائے، عالمی برادری کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوائے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرا ایک نکتہ اسلامو فوبیا ہے، دنیا بھرمیں اربوں مسلمان مختلف ممالک میں رہ رہے ہیں،اسلامو فوبیا سے تقسیم پیدا ہو رہی ہے ،حجاب کوئی ہتھیار نہیں ہے ،اسلامو فوبیا کی وجہ سے بعض ممالک میں مسلم خواتین کے لیے حجاب پہننا مشکل بنا دیا گیا ہے ،ہمیں اس مسئلے پر غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا نائن الیون کے بعد شروع ہوا، مغربی رہنمائوں نے دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑا ،صرف ایک اسلام ہے، جو محمدﷺ کا ہے،جس کی ہم پیروی کرتے ہیں، اسلاموفوبیا میں اضافہ الارمنگ ہے، دہشت گردی کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں، کوئی مذہب انتہا پسندی کی تعلیم نہیں دیتا۔ ہم اسلامی تعلیمات کو حقیقی معنوں میں مغرب پر واضح نہیں کرسکے،کسی نے بھی ہندو مذہب کو دہشت گدی سے نہیں جوڑا ،جاپان وار کے دوران خود کش حملے کیے گئے، کسی نے بدھ مت کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا، دیوار سے لگائے جانے پر انتہا پسندی جنم لیتی ہے ،بنیاد پرست اسلام یا دہشت گرد اسلام کچھ نہیں ہوتا۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم نے ریاست مدینہ پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ مدینہ نے پہلی فلاحی ریاست کا تصور دیا ،اسلام میں رنگ ونسل کی کوئی تفریق نہیں ہے ، ریاست مدینہ میں ٹیکس کی رقم ضرورت مندوں پر خرچ ہوتی تھی، ریاست مدینہ میں غریبوں کی مدد،امیروں سے ٹیکس لیا جاتا ہے ، ریاست مدینہ میں چوتھے خلیفہ ایک یہودی کےخلاف کیس ہار گئے تھے۔ انہوں نے ناموس رسالت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ ہمارے دلوں میں رہتے ہیں، سب جانتے ہیں کہ دل کی تکلیف سب تکلیفوں سے زیادہ ہوتی ہے، نبی پاکﷺ کی توہین پر مسلمانوں کو دلی تکلیف ہوتی ہے، جب توہین رسالت پر ردعمل آتاہے تو مسلمانوں کو دہشت گرد کہہ دیا جاتا ہے۔ عمران خا ن بولے کہ اقتدار میں آتے ہی پہلی ترجیح امن و امان کا قیام تھی، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری قربانی دی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار پاکستانیوں نے جان قربان کی ، پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، افغانستان میں روس کیخلاف لڑنے والوں کو مغرب نے فنڈ ڈ کیا، روس کی شکست کے بعد ان گروپوں کو چھوڑ دیا گیا، نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا کا ساتھ دیا، نائن الیون کے بعد جہادیوں کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔