Friday, April 19, 2024

طیبہ تشددکیس: عدالت کا ملزمہ ماہین ظفر کی ضمانت پر نظرثانی کا حکم

طیبہ تشددکیس: عدالت کا ملزمہ ماہین ظفر کی ضمانت پر نظرثانی کا حکم
January 18, 2017

اسلام آباد (92نیوز) طیبہ تشدد کیس میں سپریم کورٹ نے ملزمہ ماہین ظفر کی ضمانت کا ازسرنو جائزہ لینے کا حکم دیدیا۔ اسلام آباد پولیس نے تحقیقات کے لئے مزید ایک ہفتہ مانگ لیا۔ چیف جسٹس کہتے ہیں یہ کہاں کا قانون ہے کہ بچوں کو مارو پھر ضمانت کروا لو۔ بچوں پر تشدد کے واقعات کو مستقبل میں کیسے روکا جائے؟ این جی اوز بھی عدالت سے تعاون کریں۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ طیبہ کو عدالت نہ لایا گیا تاہم اس کے والدین پیش ہوئے۔ ڈی آئی جی اسلام آباد نے تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے مکمل تحقیقات کے لئے مزید ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا تفتیشی رپورٹ میں سرسری بیانات ریکارڈ کئے گئے ہیں؟۔ متعلقہ ہر فرد کے تفصیلی بیانات ریکارڈ کرکے پیش کئے جائیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملزمہ ماہین ظفر کو ضمانت کیسے دے دی گئی؟ کیا سمجھوتے کی بنیاد پر ضمانت دی گئی ہے؟ کیوں نہ ضمانت کا ازسرنو جائزہ لے کر اسے مسترد کردیا جائے۔

ماہین ظفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایک بار ضمانت ہو جائے تو جائزہ نہیں لیا جاسکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر میں نئی دفعات کی بنیاد پر جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ انسانی حقوق کے وکیل جسٹس (ر) طارق محمود نے دلائل دیے کہ بچوں کے حقوق سے متعلق بل سینیٹ میں آیا لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

طیبہ کیس میں والدین کا بھی قصور ہے کہ انہوں نے اپنی بچی کو فروخت کر دیا۔ چائڈ لیبر کا قانون بہت پرانا ہے جس میں والدین کو50روپے اور ملازم رکھنے والے کے لئے 200روپے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ ایک سماجی معاملہ ہے۔ ایسے معاملات میں معصوم بچوں کا غلط استعمال ہوتا ہے۔

عدالت کو اس حوالے سے معاونت کی ضرورت ہے۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کاکہنا تھا کہ برائی کے خاتمے کے لئے عدالت کی معاونت کرینگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ایسے معاملات کا ٹرائل کس عدالت میں ہونا چاہئے؟ ہیومن رائٹس کمیشن نے کیس کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے لئے وقت مانگ لیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 25جنوری تک ملتوی کردی۔