Monday, September 16, 2024

طیبہ تشدد کیس: سابق جج راجہ خرم،  اہلیہ ماہین ظفر ملزم قرار

طیبہ تشدد کیس: سابق جج راجہ خرم،  اہلیہ ماہین ظفر ملزم قرار
January 31, 2017

اسلام آباد (92نیوز) سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس کے ٹرائل کا معاملہ حل کرنے کے لئے مقدمہ ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔ عدالت نے کیس کے اس مرحلے پرطیبہ کو والدین کے حوالے کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ چیف جسٹس کہتے ہیں جن بچوں کے والدین نہ ہوں ان کی سرپرست عدالت ہوتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ نے کہا کہ سی آر پی سی قانون کی شق 526کے تحت معاملہ ہائیکورٹ منتقل کیا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیا کہتی ہیں کہ کیس کی تحقیقات کے لئے معاملہ ہائیکورٹ بھیج سکتے ہیں یا نہیں؟ لمبی بات کریں تو اخباروں میں پھیل جاتی ہیں۔

انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ ابھی تک چالان جمع کیوں نہیں ہوا؟ ایڈووکیٹ جنرل میاں رﺅف کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ ضمانت قبل از گرفتاری ہے۔ والدین کے وکیل الیاس صدیقی نے کہا کہ طیبہ کے والدین بچی کی حوالگی چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں بچی کو والدین کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔ طیبہ ابھی سویٹ ہومز میں رہیگی۔ والدین چاہیں تو وہیں جا کر ملاقات کرسکتے ہیں۔

عدالت نے طیبہ کو والدین کے حوالے کرنے اور ملزمہ ماہین ظفر کو ضمانت قبل از گرفتاری دینے والے جج صاحبان سے کمنٹس طلب کرتے ہوئے کیس کے ٹرائل کا معاملہ حل کرنے کے لئے مقدمہ ہائی کورٹ کو بھجوا دیا۔ کیس کی سماعت 2ہفتے بعد دوبارہ ہوگی۔

دوسری جانب طیبہ تشدد کیس کا حتمی چالان مرتب کرلیا گیا ہے کہ جس میں سابق جج راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کو ملزم قرار دیا گیا ہے۔ چالان کل متعلقہ ٹرائل کورٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ راجہ خرم اور ماہین ظفر کے خلاف سماعت ایک ہی عدالت کو ٹرانسفر کردی گئی۔ دونوں ملزم کی حیثیت میں عدالت پیش ہونگے۔