Sunday, May 12, 2024

طیبہ تشدد کیس ، سابق جج راجہ خرم اور اہلیہ کی سزاؤں میں اضافہ کالعدم قرار

طیبہ تشدد کیس ، سابق جج راجہ خرم اور اہلیہ کی سزاؤں میں اضافہ کالعدم قرار
January 10, 2020
 اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں سابق جج راجہ خرم اور اہلیہ ماہین ظفر کی سزاؤں میں اضافے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے 8 مئی 2019 کو ملزمان کی اپیلوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔ فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے پڑھ کر سنایا۔ عدالت نے سابق جج راجہ خرم اور اہلیہ ماہین ظفر کی سزائوں میں تین سال تک اضافے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا جبکہ سنگل بنچ کی جانب سے دی گئی ایک ایک سال کی سزائیں بحال کر دیں۔ سزاوں میں مزید اضافے کی حکومتی اپیل پر ملزمان کو نوٹس جاری کر دیئے۔ عدالت نے نوٹس آرٹیکل 187 کا خصوصی اختیار استعمال کرتے ہوئے جاری کیا اور قرار دیا اڈیالہ جیل انتظامیہ ملزمان کو عدالتی نوٹس سے آگاہ کرے۔ رجسٹرار آفس ملزمان کو نوٹس موصول ہوتے ہی اپیل سماعت کیلئے مقرر کرے۔ 27 دسمبر 2016 کو اسلام آباد کی گھریلو ملازمہ طیبہ پر اس وقت کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجا خرم علی خان کے گھر میں تشدد کا واقعہ منظرعام پر آیا تھا۔ 29 دسمبر کو جج اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ 17 اپریل 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے ملزمان کو ایک، ایک سال قید اور 50، 50 ہزار جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ ملزمان نے سزا کے خلاف اپیل کی جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے سزا اور جرمانے میں مزید اضافہ کرتے ہوئے 3 سال قید اور 5 لاکھ جرمانہ عائد کر دیا تھا۔