Friday, March 29, 2024

طلال چودھری نے تمام پارلیمنٹیرینز کی عزت پر حملہ کیا ، فیاض چوہان

طلال چودھری نے تمام پارلیمنٹیرینز کی عزت پر حملہ کیا ، فیاض چوہان
September 27, 2020
 لاہور (92 نیوز) وزیراطلاعات پنجاب فیاض چوہان نے کہا طلال چودھری نے تمام پارلیمنٹیرینز کی عزت پر حملہ کیا اور ورکرز کا سرشرم سے جھکا دیا۔ فیاض چوہان نے میڈیا گفتگو میں کہا شریف فیملی کرپشن کیسز سے خود کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہراسمنٹ کی سرگرمی کو کل ایسا رنگ دینے کی کوشش کی گئی کہ مخالفین نے ایجنسیوں نے مارا پیٹا۔ طلال چودھری کو سارے پاکستانی عوام جانتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا چار سال قبل پاناما ایشو پر انہوں نے فیصل آباد میں جلسہ کیا۔ اسی جلسے میں طلال چودھری نے عمران خان سے استعفیٰ مانگنے کے حوالے نازیباز اشارے کیے۔ طلال چودھری مخالفین کی نجی زندگی ،گھریلو خواتین کے حوالے سے طنزکیا کرتا تھا۔ بیگم صفدراعوان شام کو اس شخص کیلئے کلیپنگ کراتی تھیں۔ اب طلال چودھری نے پارٹی کی ایم این اے کو ہراساں کرنے کیلئے جو حرکت کی وہ سب کے سامنے ہے۔ طلال چودھری کو بیگم صفدر اعوان نے مخالفین کی زندگیوں میں جھانکنے کیلئے رکھا ہوا تھا۔ طلال چودھری نے سارے سیاسی کارکنوں کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو پیغام چلا گیا تنظیم سازی دن کی روشنی میں کرنی ہے رات کے اندھیروں میں نہیں۔ فیاض الحسن چوہان بولے اس کے نتائج بازوؤں اور ہاتھوں کی ہڈیاں ٹوٹنے کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔ پہلی دفعہ رات تین بجے کی تنظیم سازی دیکھی۔ یہ وکھڑی قسم کی تنظیم سازی ن لیگ اور طلال چودھری نے ایجاد کی ہے۔ یہ ہراساں کرنے کا کیس مختلف ہے۔ ایک سابق وزیر ممبر قومی اسمبلی کو ہراساں کررہا ہے۔ طلال چودھری کیساتھ جو بندہ کھڑا تھا وہ خاتون کا بھائی تھا۔ بیگم صفدراعوان کی طرف سے مداخلت پر دونوں طرف سے کہا گیا ہمارا کوئی لینا دینا نہیں۔ فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے ون فائیو پر جعلی کال پر ایف آئی آر کٹے گی۔ ان کیخلاف انویسٹی گیشن کمیٹی لگی ہوئی ہے،اب یہ بھاگ رہے ہیں۔ ن لیگ اب معاملے کو کالعدم کرنے پر لگی ہوئی ہے۔ طلال چودھری نے تمام پارلیمنٹیرینز کی عزتوں پر حملہ کیا ہے۔ دونوں فریقین اگر پولیس کیساتھ تعاون نہیں کریں گے تو کارروائی ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا جلیل احمد شرقپوری کی طرح کے 50 کے قریب ایم پی ایز نوازشریف، بیگم صفدر اعوان سے متنفر ہو چکے ہیں۔ ن لیگ کے ایم پی ایز اور ورکرز میں غم و غصے کی لہر پیدا ہو چکی ہے۔