Sunday, September 8, 2024

طبی تاریخ کا بڑا کارنامہ ، امریکی سائنسدانوں نے مصنوعی دماغ تیار کر لیا

طبی تاریخ کا بڑا کارنامہ ، امریکی سائنسدانوں نے مصنوعی دماغ تیار کر لیا
August 24, 2015
کولمبس (ویب ڈیسک) جوں جوں میڈیکل سائنس ترقی کرتی جا رہی ہے توں توں انسانوں کیلئے سہولت کے سامان بھی سامنے آ رہے ہیں۔ میڈیکل سائنس نے ترقی کرتے ہوئے انسانی جسم کے بہت سے مصنوعی اعضاءتیار کر لئے ہیں۔ ان اعضاءکی بدولت اب معذور لوگ بھی نارمل افراد کی طرح زندگی گزار سکتے ہیں تاہم اس حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ سائنسدانوں نے اب مصنوعی انسانی دماغ بھی تیار کر لیا ہے جسے طبی تاریخ کا بہت بڑا کارنامہ قرار دیا جا رہا ہے۔ مصنوعی دماغ امریکا کی اوہایو سٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے بنایا ہے۔ یہ چھوٹا سا دماغ ہے جس کا سائز پنسل ربڑ جتنا ہے۔ اس دماغ کو بیماریوں پر تحقیق کےلئے استعمال کیا جاسکے گا جبکہ اس سے الزائمر اور فالج کی بیماری کا شکار مریضوں کےلئے ادویات کے استعمال میں بھی مدد ملے گی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس دماغ کی تیاری کےلئے بالغ انسان کا سکن سیل استعمال کیا گیا جو کہ 5 ہفتے پرانے جنین سے مشابہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے لیبارٹری میں تیار کیا جانے والا پہلا مکمل دماغ کہا جا رہا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی مصنوعی دماغ کی تیاری کی کوششیں کی گئیں لیکن سیریبریل آرگنانائنڈز کی عدم موجودگی کی وجہ سے اس ضمن میں کامیابی حاصل نہ ہو پائی۔ سائنس دانوں کے مطابق اس دماغ میں سپائنل کورڈ، سگنل سرکیٹری اور ریٹینا بھی موجود ہے تاہم اس میں محسوسات کو حرکت دینے والا ایجنٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ ہر رخ پر نہیں سوچتا۔ اس دماغ کی تیاری میں 12 ہفتے لگتے ہیں۔ طبی ماہرین اس دماغ کو مزید ترقی دینے میں جتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں مصنوعی دماغ کو حقیقی دماغ کے ساتھ بھی جوڑا جا سکے گا جس سے ذہنی صلاحیتوں میں نمایاں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔