Friday, April 26, 2024

طالبان کا افغانستان میں کنٹرول مکمل ہونے اور جنگ ختم کرنیکا اعلان

طالبان کا افغانستان میں کنٹرول مکمل ہونے اور جنگ ختم کرنیکا اعلان
August 16, 2021 ویب ڈیسک

کابل (92 نیوز) افغان طالبان نے افغانستان میں کنٹرول مکمل ہونے اور جنگ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ صدر اشرف غنی نے کہا خون ریزی سے بچنے کے لیے افغانستان چھوڑا۔ عبداللہ عبداللہ نے کہا طالبان مذاکرات کے لیے کچھ وقت دیں۔ امریکا نے کابل میں سفارتخانہ بند کردیا۔

عینی شاہدین کے مطابق مسلح جنگجوؤں کو کابل داخلے کے دوران بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے، طالبان نے جنگجوؤں کو حکم دے دیا کہ کابل میں تشدد سے گریز کریں اور ایسے لوگوں کو حفاظتی مقامات پر منتقل ہونے دیں جو دارالحکومت سے نکلنا چاہتے ہیں۔

طالبان سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ کا اختتام ہوگیا، طالبان کو 20 سال کی جدوجہد اور قربانیوں کا پھل مل گیا، افغانستان میں نئے نظام حکومت کی شکل جلد واضح ہوجائیگی۔

اُنہوں نے کہا کہ طالبان کسی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے، ہر قدم ذمہ داری سے اٹھائیں گے، عالمی برادری کے تحفظات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ تمام افغان رہنماؤں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ان کے تحفظ کی ضمانت بھی دیتے ہیں۔ ترجمان طالبان نے مزید کہا کہ خواتین اور اقلیتوں کے حقوق اور آزادی کا شریعت کے مطابق خیال رکھا جائے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کسی کو بھی افغانستان کی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، طالبان کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے اور چاہتے ہیں کوئی دوسرا ملک بھی ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ امید ہے غیرملکی قوتیں افغانستان میں اپنے ناکام تجربے نہیں دہرائیں گی۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد ملک چھوڑنے کی وجہ بتادی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ خوں ریزی سے بچنے کے لیے افغانستان چھوڑا۔

افغان مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبدﷲ عبدﷲ کا کہنا ہے کہ طالبان مذاکرات کے لیے کچھ وقت دیں۔ عبداﷲ عبداﷲ کا وفد کے ہمراہ طالبان سے مذاکرات کے لیے قطر روانہ ہونے کا امکان ہے۔ افغان وفد طالبان سے اقتدار کی منتقلی پر بات چیت کریگا، مذاکرات میں امریکی حکام بھی شریک ہوں گے۔

کابل میں امریکی سفارت خانہ بند کردیا گیا، سفارتی عملے کی واپسی کا آپریشن جاری ہے۔کابل ایئرپورٹ سے تمام کمرشل پروازیں معطل کردی گئیں، کابل ایئرپورٹ سے صرف فوجی طیاروں کو پرواز کی اجازت ہے۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے تسلیم کیا ہے کہ جس افغان فوج کو انھوں نے گذشتہ بیس برس سے تربیت دی اور انھیں اسلحے سے لیس کیا، امریکا ان کی طاقت اور صلاحیتوں کا درست اندازہ نہیں لگا سکا۔انٹونی بلنکن نے کہا کہ افغان فوج اپنے ملک کا دفاع نہیں کر سکی اور اس ناکامی کی رفتار ہماری توقع سے کہیں زیادہ تیز تھی۔

امریکا اور اتحادیوں سمیت 65 ممالک نے افغانستان کی صورتحال پر دستخط شدہ مشترکہ بیان جاری کردیا۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ افغانستان سے جانے کے خواہشمند افغانیوں اورغیر ملکیوں کو جانے کی اجازت دی جائے۔

افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء اور طالبان کے کنٹرول سنبھالنے پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صدر جو بائیڈن پر برہمی کا اظہارکیا، افغانستان میں جو کچھ کرنے کی اجازت دی گئی ہے، اس بدنامی پر بائیڈن سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔

دوسری جانب افغانستان کی موجودہ صورتحال پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ افغانستان دہشت گردوں کا گڑھ نہیں بننا چاہیے۔