Monday, September 16, 2024

مالِ ضبط میں پلی بارگین نہیں ہوسکتی: سپریم کورٹ

مالِ ضبط میں پلی بارگین نہیں ہوسکتی: سپریم کورٹ
February 2, 2017

اسلام آباد (92نیوز) ضبط شدہ مال میں پلی بارگین نہیں ہوسکتی۔ نیب اپنی خواہشات پر ملک کو تباہ کررہی ہے۔ سپریم کورٹ نے سابق مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگوکے گھر چھاپے کی ویڈیو اور تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت کا کہنا ہے کہ نیب سے زیادہ ایماندار وہ ملزم ہے جس نے لوٹی رقم واپس کی۔ چیئرمین کے خلاف کیس بنتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس دوست محمد خان کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سابق مشیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ عدالت نے خالد لانگو کے گھر نیب کے چھاپے کی ویڈیو اور اس کی تفصیلات طلب کرلیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ دیکھنا چاہتے ہیں کتنی رقم برآمدہوئی اور کتنی سامنے لائی گئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کاکہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے کس قانون کے تحت سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی سے پلی بارگین کی۔ اصل میں تو رقم ان کی تھی ہی نہیں۔ نیب سے زیادہ ایماندار وہ ملزم ہے جس نے مانا کہ لوٹی ہوئی رقم واپس کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اتھارٹی کا غلط استعمال کیا۔ ٹیکس ادا کرنے والے کے ٹیکس سے ہم تنخواہ لیتے ہیں۔ اس پیسے کا تحفظ کرنا فرض ہے۔ ضبط شدہ مال میں پلی بارگین نہیں ہوسکتی۔ عدالت پلی بارگین کے اس عمل سے شکوک میں مبتلا ہوگئی ہے۔ یہ چیئرمین نیب کے خلاف کارروائی کا کیس بنتا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ نیب کو عدالت میں سچ بولنے میں کیوں شرم آتی ہے۔ نیب نے خود اپنے قانون اور قواعد کی خلاف ورزی کی۔ نیب اپنی خواہشات کے مطابق ملک کو تباہ کررہی ہے۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ نیب عدالت کے شکوک شبہات کیوں دورنہیں کرتی؟ چیئرمین نیب قمرالزمان نے عدالت کو بتایا کہ مشتاق رئیسانی کے گھر سے 65 کروڑ نقدی، 3کلوگرام سونا اور کئی گاڑیاں ضبط کی گئیں۔ نیب کے ضابطہ میں پلی بارگین کا ضابطہ کار12 سال پہلے تیار کیا گیا تھا۔

مشتاق رئیسانی کے ساتھ پلی بارگین کی منظوری ڈی جی نیب کوئٹہ کی سفارش پر دی گئی جس کے بعد بورڈ نے منظوری دی۔ پراسیکیوٹرنیب نے مشتاق رئیسانی کے ساتھ پلی بارگین کا تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا۔ عدالت نے سماعت 9فروری تک ملتوی کردی۔