Thursday, March 28, 2024

صولت مرزا کا جےآئی ٹی کے سامنے دس سنگین وارداتوں کا اعتراف

صولت مرزا کا جےآئی ٹی کے سامنے دس سنگین وارداتوں کا اعتراف
April 17, 2015
کراچی(92نیوز) صولت مرزا سے مشترکہ تفتیش کی اندرونی کہانی نائنٹی ٹو نیوز منظر عام پر لےآیا۔ تفصیلات کے مطابق مچھ جیل میں قید صولت مرزا نےجے آئی ٹی کے سامنے دس سنگین ترین وارداتوں کا انکشاف کیا ہے ۔ نائنٹی ٹو کے ذرائع نے بتایا کہ صولت مرزا نے سزائے موت معاف کرنے کی استدعا کی نہ مؤخر کرنے کی ، جے آئی ٹی کے سامنے گفتگو سے قبل صولت مرزا نے قرآن شریف پر حلف لیا کراچی میں کیفے پیالہ پر فائرنگ اور شاہراہ نورجہاں پر فوج سے مقابلہ کی بھی صولت مرزانے ذمہ داری قبول کی۔ صولت مرزا کا کہناتھا کہ  گورنر سندھ نے سینٹرل جیل کراچی میں جیلر نصرت منگن کے ذریعے انٹر نیٹ کی سہولت مہیا کی۔ سزائے موت پر نظر ثانی کی درخواست کے لیے ایم کیو ایم نے لطیف کھوسہ کو 20 لاکھ روپے دیئے مگر ناکامی ہوئی، اجمل پہاڑی بھی اب ایم کیو ایم سے بے زار ہوچکا ہے اس کے  گھروالوں کی زندگی کو خطرہ ہے ۔ مرزا کا کہناتھا کہ  ویڈیو بیان اس نے اپنی مرضی سے دیا ، اس پر قائم ہوں، اپنی لاش کو سیاست سے بچانے کے لیے پھانسی سے قبل بیان دیا ۔ خالد مقبول صدیقی نےمجھے ایم کیو ایم کی جانب راغب کیا ، شاہد حامد قتل کا ماسٹرمائنڈ سابق وفاقی وزیر بابر غوری ہے، شاہد حامد کے قتل کے بعد بابر غوری سے 1999 میں ملاقات ہوئی ،بابر غوری سے امید تھی وہ جیل سے نکلوادے گا اس لیے پہلے ان کا نام نہیں لیا۔ جیل سپرنٹنڈنٹ امان اللہ نیازی کے قتل کے دن جیل میں سالگرہ منارہا تھا ،گناہوں پر شرمندہ ہوں ایسا پلیٹ فارم چاہتا ہوں جہاں سب کچھ کہ سکوں۔ صولت مرزا نے کہا ہے کہ  چائنا کٹنگ میں کبھی ملوث نہیں رہا ، جنوبی افریقا فرار ہونے کے لیے ذوالفقار حیدر نے پیسے دیئے ، مختلف اوقات میں ندیم نصرت اور محمد انور سے رابطے میں رہا ، کے بی سی اے اور کے ایم سی میں کام کراکے 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے کمالیتا تھا۔ صولت مرزا سے تفتیش جے آئی ٹی نے سپرنٹنڈنٹ مچھ جیل اسحاق زہری کے کمرے میں کی ۔ صولت مرزا سفید شلوار قمیض زیب تن کیے اور سر پر ٹوپی پہنے ہوئے تھا جبکہ صولت مرزا کے ہاتھوں میں ہتھکڑی تھی۔ دوران تفتیش صولت مرزا کثرت سے سگریٹ نوشی کرتا رہا ، اپنے سگریٹ ختم ہونے پر جے آئی ٹی افسران سے بھی سگریٹ مانگ کر پی،جے آئی ٹی دوپہر دو بجے شروع ہوئی اور دو دو گھنٹے کے تین سیشن ہوئے ۔ صولت مرزا نے کلمہ اور سورہ فاتحہ بھی پڑھی۔