Sunday, September 8, 2024

صدارتی نظام اسٹیبلشمنٹ کا نعرہ ہے تو ضرب عضب کس کا ہے ؟ مصطفیٰ کمال

صدارتی نظام اسٹیبلشمنٹ کا نعرہ ہے تو ضرب عضب کس کا ہے ؟ مصطفیٰ کمال
March 23, 2016
کراچی (92نیوز) سابق ضلع ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ کراچی کے لوگ اس بات کے گواہ ہیں کہ ہم نے کام کیا ہے۔ اس وقت پاکستان میں انفراسٹرکچر تباہ حال ہے۔ ماضی میں ساڑھے چار سال ہر رنگ و نسل کے انسانوں کی خدمت کی۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا اسلام آباد میں بیٹھ کر گلی کوچوں کے مستقبل کا فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ ملک چلانے کے لیے عام آدمی کی رائے شامل کرنا ضروری ہے۔ میں تمام پاکستانیوں کے اختیارات ان کی دہلیز تک پہنچانے کی بات کررہاہوں۔ ہمیں لوکل سسٹم کو نافذالعمل بنانا ہے۔ نئے صوبوں کی بات کرنے سے پہلے لوکل سسٹم کو نافذالعمل ہونا چاہیے۔ اگر اختیارات نہیں دینے تو نئے صوبے بنا کر کیا کرنا ہے۔ آج چار صوبے ہیں کل بیس ہوجائیں تو بھی تبدیلی نہیں آئے گی۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا ہمیں ابھی کوئی آئین بنانے کی ضرورت نہیں صرف لوکل گورنمنٹ سسٹم لانا ہے۔ ہم جب صدارتی نظام کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کا نعرہ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ضرب عضب پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے شروع نہیں کیا؟ اسٹیبلشمنٹ نے ضرب عضب شروع کیا تو پارٹیز اب کیوں اس کی مخالفت نہیں کرتیں۔ مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اگر وہ صدارتی نظام کی بات کیوں کررہے ہیں اس کی تفصیل بعد میں بتائیں گے۔ علم کراچی والوں کا زیور تھا مگر اب جاہل ہو گئے۔ ہم تہذیب یافتہ تھے بدتہذیب ہوگئے۔ محب وطن تھے ”را“ کے ایجنٹ ہو گئے۔ کوئی بھی انسان ماں کے پیٹ سے ”را“ کا ایجنٹ اور ٹارگٹ کلر بن کر نہیں آتا۔ میں جرم کرنے والوں کی نہیں کروانے والوں کی بات کر رہا ہوں۔ پاکستان کی خاطر کہتا ہوں ہمیں ان جوانوں کے لیے راستہ نکالنا ہوگا۔