Monday, May 6, 2024

صدارتی ریفرنس، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے نیا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا

صدارتی ریفرنس، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے نیا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا
February 22, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) جسٹس  قاضی فائز عیسٰی نے صدارتی ریفرنس کے خلاف دائر درخواستوں میں نیا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، وزیراعظم عمران خان سمیت سیاستدانوں پر آف شور کمپنیاں بنانے کا الزام عائد، پاکستان بار کونسل کا وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ، اسلام آباد سے عمران وسیم کی رپورٹ صدارتی ریفرنس کے خلاف دائر درخواستیں پر درخواست گزار جسٹس قاضی فائز عیسی نے نیا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔ 116 صفحات پر مشتمل جواب جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے وکیل منیر اے ملک نے جمع کرایا۔ موقف اپنایا کہ ان کے موکل کی اہلیہ اور بچوں نے برطانیہ کی جائیداد کو آف شور کمپنیوں کے ذریعے کبھی نہیں چھپایا اور برطانیہ کی جائیدادیں اہلیہ اور بچوں نے اپنی نام پر خریدی۔ درخواست میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ حکومت نے ان کے موکل کی فیملی کی مخبری کیلئے برطانیہ میں نجی کمپنی کی خدمات حاصل کی۔ لیکن ابھی تک منی لانڈرنگ کے کوئی ثبوت پیش نہ کرسکی۔ اپنے جواب میں انہوں نے اثاثہ ریکوری یونٹ کو غیرقانونی قرار دے دیا۔ کہا کہ یہ ایک قانونی باڈی نہیں، اثاثہ جات ریکوری یونٹ کا کسی قانون، وفاقی حکومت کے رولز،سرکاری گزٹ میں ذکر نہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نے خود اپنی اہلیہ اور بچوں کے اثاثہ ظاہر نہیں کیے۔ ادھرپاکستان بار کونسل اٹارنی جنرل کے مستعفی ہونے سے خوش لیکن وزیرقانون فروغ نسیم کو کابینہ سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ وائس چیئرمین بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کے مطابق انہوں نے 18 فروری کو عدالت میں جو بیان دیا وہ حکومت کی لائن تھی۔ کونسل نے عدلیہ کے خلاف سازش کا ماسٹر مائنڈ وزیرقانون کو قرار دیتے ہوئے تحقیقات کیلئے ہائی پاور جوڈیشل کمیشن کا بھی مطالبہ کر دیا۔