Saturday, May 11, 2024

شہید ملت لیاقت علی خان کا 125 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے

شہید ملت لیاقت علی خان کا 125 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے
October 1, 2019
لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان کے پہلے وزیر اعظم اور شہید ملت کا لقب پانیوالے نواب زادہ لیاقت علی خان کا 125 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نواب زادہ لیاقت علی خان یکم اکتوبر 1895ء کو ہندوستان کے علاقہ کرنال میں پیدا ہوئے ،انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی تھی۔ سال 1923ء میں آپ باقاعدہ طور پر آل انڈیا مسلم لیگ کے رکن بن گئے اور 1926ءمیں یوپی کی مجلس قانون ساز کے ممبر کی حیثیت سے منتخب ہو گئے۔ آل انڈیا مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس جو کہ بمبئی میں 1936ء میں منعقد ہوا، اس تاریخی اجلاس میں قائد اعظمؒ نے خود یہ تجویز پیش کی کہ نواب زادہ لیاقت علی خان کو آل انڈیا مسلم لیگ کا 3 سال کے لئے اعزازی جنرل سیکرٹری مقرر کیا جائے۔ اس اہم ترین مسند پر فائز ہونا قائد اعظمؒ کے آپ پر اعتماد و یقین کا عکاس ہونے کے ساتھ ساتھ آپ کی صلاحیتوں کا آئینہ دار بھی ہے۔ سال 1938ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کا ایک اجلاس جو قائد اعظمؒ کی زیر صدارت کلکتہ میں منعقد ہوا اس میں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے مولوی فضل الحق نے واضح طور پر لیاقت علی خان کی خدمات کا لفظوں اعتراف کیا، 1938ء میں ہی مسلم لیگ کااجلاس پٹنہ میں منعقد ہوا جس میں لیاقت علی خان کو دوبارہ آل انڈیا مسلم لیگ کا جنرل سیکرٹری منتخب کر لیا گیا اور قیام پاکستان تک آپ مسلسل اسی عہدہ جلیلہ پر فائز رہے۔ جب مسلمانان ہند کے سیاسی افق پر چاروں طرف سیاہ بادل امڈے ہوئے تھے، انہیں ہندوستان میں اپنا سیاسی مستقبل تاریک نظر آ رہا تھا ، قائداعظمؒ برصغیر کے سیاسی حالات سے دل برداشتہ اور مایوس ہو کر انگلستان جا کر سکونت پذیر ہو گئے اور مسلمانان ہند قیادت کے بحران سے دوچار ہوگئے، چنانچہ مسلمانان ہند کو اس گھمبیر اور مایوس کن حالات سے نکالنے کے لئے علامہ اقبالؒ کی خصوصی ہدایت و ایمائ پر لیاقت علی خان 34-1933ء میں انگلستان روانہ ہوئے، وہاں جا کر انہوں نے قائداعظمؒ کو علامہ اقبالؒ کا نہ صرف خصوصی پیغام پہنچایا بلکہ آپ کو ہندوستان واپسی کے لئے آمادہ کرنے میں بھی تاریخی کردار ادا کیا۔ سال 1946ء میں انگریز حکومت نے آل انڈیا مسلم لیگ کو بھی کانگریس کے ساتھ ہندوستان کی عبوری حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی، قائداعظم نے مسلم لیگ کے جن سیاسی زعماء کے نام پیش کئے ان میں لیاقت علی خان کا نام نمایاں تھا۔ آپ کو عبوری حکومت میں وزیر خزانہ بننے کا اعزاز حاصل ہوا ،آپ نے نہایت غور و فکر کے بعد 20 فروری 1947ء کو عبوری حکومت کا پہلا اور آخری بجٹ پیش کیا جو کہ غریبوں کے بجٹ کے نام سے تاریخ میں مشہورہوا۔ اس عوامی بجٹ میں تجارت کی آمدنی پر کثیر ٹیکس اور ساتھ ہی سرمایہ ٹیکس بھی عائد کیا گیا ، یہ بجٹ کانگریس کے لئے ناقابل قبول تھا لہٰذا آل انڈیا کانگریس کے سیاسی زعماءنے سختی کے ساتھ اس کی مخالفت کی کیونکہ اس سے سرمایہ دار ہندو تاجروں، صنعت کاروں پر کاری ضربِ لگتی تھی۔ قیام پاکستان کے پُر آشوب دور میں جب مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا تھا اس روح فرسا گھڑی میں لیاقت علی خان نے مشرقی پنجاب اور دہلی سے مسلمانوں کو پاکستان خیرو عافیت سے پہنچانے کے لئے خصوصی ریلوے ٹرینیں چلانے کا بندوبست کیا۔ مزید برآں مہاجرین کے قافلوں کے ساتھ بلوچ رجمنٹ کے فرض شناس افسروں اور جوانوں کے دستوں کو بھی حفاظت کے مقصد کے لئے مامور کیا آپ کے اس نیک و ذمہ دارانہ اقدام سے لاکھوں مسلمان مرد و زن بچے اور معمر افراد پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ کو نوزائیدہ مملکت پاکستان کا پہلا وزیر اعظم منتخب کیا گیا۔ آپ نے 7 مارچ 1949ء کو پاکستان کی آئین ساز اسمبلی میں قرارداد مقاصد پیش کرتے ہوئے دستور پاکستان کے اغراض و مقاصد کو اسلامی افکار و اصولوں کی روشنی میں واضح کر دیا تھا اس امر سے آپ کی اسلام پسندی اور دینداری کا عنصر اظہر من الشمس ہے۔ سولہ اکتوبر 1951 ء کو راولپنڈی کے کمپنی باغ میں منعقدہ عوامی جلسے سے خطاب شروع ہی کیا تھا ، آپ کی زبان سے ابھی یہ الفاظ ہی نکلے تھے کہ برادرانِ اسلام ک کہ سید اکبر نامی ایک شخص نے اچانک آپ پر گولی چلا دی ، آپ خون میں لت پت سٹیج پر گر گئے ، آپ کے آخری الفاظ یہ تھے کہ ”مجھے گولی لگ گئی ہے اللہ پاکستان کی حفاظت کرے“ اور اس کے بعد کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے شہید ہو گئے۔ آپ کا قاتل فرار ہونا چاہتا تھا کہ عوام نے اسے پکڑ لیا لیکن محمد شاہ نامی پولیس انسپکٹر نے اپنے پستول سے اس پر گولیوں کی بوچھاڑ کر کے اسے موقع پر ہی ہلاک کر دیا ،یوں شہید ملت لیاقت علی خان کے قتل کے پس پردہ حقائق کو ہمیشہ کے لئے دفن ہو گئے۔ آپ کی شہادت کے بعد کمپنی باغ راولپنڈی کو لیاقت باغ کا نام دے دیا گیا۔