Monday, September 16, 2024

شہروں کی پسماندگی چاہتے ہیں نہ تاریخی ورثے کا نقصان : جسٹس عظمت سعید

شہروں کی پسماندگی چاہتے ہیں نہ تاریخی ورثے کا نقصان : جسٹس عظمت سعید
April 14, 2017
اسلام آباد(92نیوز)اورنج لائن ٹرین منصوبے کیس میں جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا ہے کہ شہروں کی پسماندگی چاہتے ہیں نہ تاریخی ورثے کا نقصان مالدیپ کو دیکھنے ایک سال میں 10لاکھ سیاح آئے جبکہ لاہور صرف چند سو ۔ عدالت نے پنجاب حکومت ایل ڈی اے نیسپاک سے ماہرانہ رائے طلب کرلی۔ تفصیلات کےمطابق جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی وکیل سول سوسائٹی اظہر صدیق نے عدالت کو بتایاکہ کسی ادارے کو تاریخی ورثے کے تحفظ کی ذمہ داری نہیں سونپی گئی نیسپاک کا بطور کنسلٹنٹ تقرر بھی شفاف نہیں ہوا جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ عدالت کے سامنے منصوبے کی شفافیت کا مقدمہ نہیں۔ منصوبے کی شفافیت پراعتراض ہے تو الگ مقدمہ کریں۔ جسٹس اعجازالاحسن کاکہنا تھا کہ مقدمہ تاریخی ورثے اور ٹرین کی تھرتھراہٹ کا ہے۔ وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ چوبرجی کے سامنے حافظ سعید کا مدرسہ ہے  ٹریک کو اس طرف نہیں موڑا گیا۔ جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیاکہ کیا حافظ سعید کا مدرسہ بھی تاریخی ورثہ ہے۔ اس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔ جسٹس عظمت سعید کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ کیا آپ چاہتے ہیں 200 فٹ کی حدود میں دیگر تمام عمارات کو بلڈورز اور ٹینکوں سے گرا دیں سویت یونین نے سب کچھ بلڈورز کردیا تھاکیا بادشاہی مسجد کے قریب تمام عمارات کو گرادیں، عدالت میں عملی بات کریں، جسٹس عظمت سعید کا مزید کہنا تھا کہ شہروں کی پسماندگی چاہتے ہیں اور نہ ہی تاریخی ورثے کا نقصان چاہتے ہیں، چھوٹے جزیروں پر مشتمل مالدیپ کو دیکھنے ایک سال میں 10 لاکھ سیاح آئے، لاہور کے تاریخی مقامات دیکھنے صرف چند سو لوگ آئے چند سو لوگ تفریح کیلئے آئے سیاحت کیلئے نہیں عدالت نے ایل ڈی اے، نیسپاک اور پنجاب حکومت کے وکلاءکو پیر سے جواب الجواب دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔