Thursday, April 18, 2024

شریف فیملی کے اثاثہ جات منجمد کرانے کے حوالے سے کیس کی سماعت نو دسمبر تک ملتوی

شریف فیملی کے اثاثہ جات منجمد کرانے کے حوالے سے کیس کی سماعت نو دسمبر تک ملتوی
December 7, 2019
 اسلام آباد (92 نیوز) احتساب عدالت میں شریف فیملی کے اثاثہ جات منجمد کرانے کے حوالے سے کیس کی سماعت نو دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ احتساب عدالت میں شریف فیملی کے اثاثہ جات منجمد کرانے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔ نیب تفتیشی افسر کی جانب سے شہبازشریف فیملی کی جائیداد کے حوالے سے ریکارڈ جمع کرا دیا۔ نیب لاہور کی جانب سے اثاثہ جات منجمد کرنے کے لیے پندرہ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ درخواست میں شہباز شریف، سلمان شہباز اور حمزہ شہباز کی پراپرٹیز اورنو کمپنیوں کے اثاثہ جات منجمد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سابق وزیراعلی، ان کی اہلیہ اور بیٹوں کے تمام اثاثے منجمند کیے جائے۔ شہباز شریف ،ان کی بیگمات اور بیٹوں کی مختلف مقامات پر موجود 23 جائیدادیں ہیں۔ ماڈل ٹاون 96 اور 87 ایچ کی 10 کنال کی رہائش گاہیں ہیں۔ چنیوٹ میں 2 مقامات پر 180 اور 209 کنال، ڈونگا گلی ایبٹ آباد میں 1 کنال ، ایک مرلے کے نشاط لاجز کو منجمند کیے جائے۔ اس کے علاوہ ڈی ایچ اے فیز 5 کے بلاک میں 10، دس مرلہ کے دو گھر اور پیر سوہاوا کے قریب بھی 3 جائیدادیں سیل کرنی ہیں۔ حمزہ اور سلمان شہباز کے نام چنیوٹ میں واقع 182 کنال 7 مرلہ اور 209 کنال 4 مرلہ سے زائد کی 3 جائیدادیں بھی منجمند کی جائیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ جوہر ٹاون 5 پانچ مرلہ کے 9 پلاٹ، جوڈیشل کالونی میں 1 کنال سے زائد کے 4 پلاٹس بھی سیل کرنے ہیں۔ چنیوٹ انرجی لمیٹڈ، رمضان انرجی، شریف ڈیری اور کرسٹل پلاسٹک انڈسٹری فہرست میں شامل ہیں ۔ العریبیہ، شریف ملک پروڈکٹس، شریف فیڈ ملز، رمضان شوگر ملز اور شریف پولٹری کو منجمد کیا جائے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف، حمزہ شہباز، سلمان شہباز، نصرت شہباز اپنے بزنسز سے منافع کے حصول کے حقدار نہیں ہونگے۔