Monday, September 16, 2024

شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی

شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی
March 30, 2018

 اسلام آباد (92 نیوز) احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔

 نواز شریف مریم نواز، کیپٹن صفدر اور واجد ضیاء عدالت پیش ہوئے ۔

 واجد ضیاء پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح شروع کی تو واجد ضیاء نے بتایا کہ سپریم کورٹ کو ملنے والی تمام درخواستوں کے جائزے کے بعد جے آئی ٹی نے تفتیش شروع کی، شریف خاندان کے جواب میں جیری فری میں کا خط موجود تھا، جس میں جیری فری مین بے حسن نواز کی کومبر گروپ، نیلسن اینڈ نیسکال سے متعلق ٹرسٹ ڈیڈ پر 2 جنوری 2006 میں دستخط کی تصدیق کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم براہ راست نہیں بلکہ سلوسٹر کے ذریعے جیری فری مین سے رابطہ کیا، جے آئی ٹی کا سوالنامہ بھیجنھے پر اتفاق ہوا لیکن انہیں پاکستان آنے کا بھی نہیں کہا تھا ۔

 خواجہ حارث کے گلف سٹیل سے متعلق سوال پر واجد ضیا نے بتایا کہ ہماری تفتیش اور دستاویزات کے مطابق گلف سٹیل مل 1978 میں بنی، کنٹریکٹ کی تصدیق کرائے بغیر اسکے مندرجات کو تسلیم کیا، اس مل کے معاہدے کے گواہ عبد الوہاب سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 1980 کے معاہدے کے نوٹرائز پاکستانی قونصلر منصور حسین سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا تھا ۔

 واجد ضیاء نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے پاس ایسی کوئی دستاویزات نہیں جس پر سپریم کورٹ کی مہر ہو، کچھ مزید کہنا چاہتا ہوں جس پر معزز جج نے یہ کہہ دیا کہ اب آپ اور نہ بولیں ۔

 خواجہ حارث کے سکریپ مشین کے سوال پر واجد ضیاء نے بتایا کہ سکریپ مشینری دبئی سے جدہ بھجوانے والا خط جے آئی ٹی بے دیکھا تھا ۔ سکریپ شارجہ سے جدہ گیا، یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ سکریپ نہیں، استعمال شدہ مشینری تھی ۔

 دوران سماعت خواجہ حارث نے کہا کہ ہم جو کام کر رہے ہیں کافی مینٹل ہے جس پر نیب پراسکیوٹر نے خواجہ حارث کو مینٹل کہتے ہوئے کہا کہ آپکی عمر کا تقاضہ ہے ۔

 ادھر واجد ضیاء نے بھی خواجہ حارث کو ہدایات دینے سے منع کر دیا ۔

 واجد ضیاء کی جرح جاری رکھتے ہوئے کیس کی سماعت پیر کی صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی ۔