Monday, September 16, 2024

شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت

شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت
March 29, 2018

 اسلام آباد (92 نیوز) شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج پھر ہو گی ۔ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر پیش ہونگے ۔ نیب کے اہم گواہ واجد ضیا پر آج بھی جرح جاری رہے گی ۔ کیس کی سماعت دوپہر  بارہ بجے ہو گی ۔

 گزشتہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ واجد ضیا نے جرح کے دوران بتایا کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز نواز شریف  کی نہیں، نیلسن اور نیسکول کی ملکیت تھیں۔ ایسی دستاویزات نہیں جس سے ثابت ہو کہ نوازشریف ان کمپنیوں کے بینیفیشل اونرتھے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔ نوازشریف اپنی صاحبزادی مریم نوازاور داماد کیپٹن صفدر کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے استفسار کیا کہ کوئی ایسی دستاویزات پیش کیں جن سے ثابت ہو کہ نواز شریف ایون فیلڈ پراپرٹیز کے مالک یا بینیفیشل اونر ہیں؟، جس پرواجد ضیا نے کہا کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز نوازشریف نہیں ،نیلسن اور نیسکول کی ملکیت تھیں۔ نوازشریف کے بینیفیشل اونر ہونے کی بھی کوئی دستاویزات نہیں۔ کوئی ایسی دستاویز بھی موجود نہیں جس سے ظاہر ہو کہ نواز شریف نے لندن فیلٹس کے یوٹیلٹی بلز ادا کئے ہوں۔

 خواجہ حارث نے سوال کیا کہ پاکستان سے کس کے کہنے پر 2012 میں خط و کتابت ہوئی؟، واجد ضیا نے کہا کہ کوئی ایسی دستاویزات سامنے نہیں آئیں کہ 2012 میں بی وی ائی، ایف آئی اے اور موزیک فونسیکا کے درمیان خط و کتابت ہوئی ہو،2012۔ میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں وزیر داخلہ رحمان ملک تھے ۔ ایسا کوئی دستاویزات بھی نہیں جس سے ثابت ہو کہ نواز شریف گلف سٹیل کے مالک یا شئیر ہولڈر ہیں۔

 جرح کے دوران گواہ نے مزید کہا کہ العزیزیہ سٹیل ملز میاں شریف نے حسین نواز، رابعہ شہباز اور عباس شریف کے نام تھی۔ جے آئی ٹی نے اس معاملہ پر رابعہ شہباز، عباس شریف اور ان کے خاندان کو کبھی طلب نہیں کیا۔ ایسی کوئی دستاویز نہیں کہ نواز شریف العزیزیہ مل چلاتے رہے تھے ۔ گلف سٹیل ملز کی فروخت کی رقم کے لین دین میں نواز شریف شامل نہیں تھے۔