Sunday, May 5, 2024

شریف خاندان پر قانون کی پکڑ مزید سخت، نیب ریفرنسز میں باقاعدہ ٹرائل شروع

شریف خاندان پر قانون کی پکڑ مزید سخت، نیب ریفرنسز میں باقاعدہ ٹرائل شروع
November 15, 2017

 اسلام آباد (92 نیوز) نیب کے ریفرنسز پر کارروائی تیزی سے آگے بڑھنے لگی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر احتساب کا عمل باقاعدہ شروع ہو گیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی خاتون افسر سدرہ منصور نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا بیان قلمبند کرایا۔ اس کے علاوہ حدیبیہ پیپر ملز کا ریکارڈ اور آڈٹ رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جو دستاویزات مہیا کی ہیں اس پر سٹمپ اور سیل کی ضرور ت نہیں۔
خواجہ حارث نے جرح کا آغاز کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ نے کسی تفتیشی افسر کو سٹمپ اور سیل کے حوالے سے آگاہ کیا؟ جو ریکارڈ آپ نے جمع کرایا اس میں کمپنی کا کوئی کورنگ لیٹر نہیں۔ عدالت کے سامنے غلط بیانی سے کام لیا جارہا ہے۔
اس پر سدرہ منصور نے کہا کہ اصل دستاویزات کمپنی کے پاس ہیں۔ 4 لاکھ 94 ہزار 960 ملین روپے کے قرضے کی تفصیل بھی تفتیشی افسر کے پاس جمع کرائیں۔ 2000ء سے لیکر 2005ء تک کی تمام تفصیلات اور حدیبیہ پیپر ملز کے اکاو نٹ کی تفصیلی تصدیق شدہ کا پی بھی نیب کے تفتیشی افسر کو فراہم کی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ 1990 سے 1997 تک سالانہ آڈٹ رپور ٹ کی فراہم کردہ تمام تر دستاویزات اصلی نہیں۔
دوسری جانب نواز شریف نے ایک بار پھر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کی اہلیہ بیمار ہیں ان سے 40 سال کی رفاقت ہے۔ تیمار داری کے لئے بیرون ملک جانا ہے۔ 20 نومبر سے اگلے 7 دن تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی نے بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دیدی۔
عدالت نے 4 گواہوں ملک طیب ، شہباز ، مظہر بنگش اور راشد کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ عدالت سابق وزیر اعظم کے بیٹوں کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق فیصلہ 22 نومبر کو کریگی۔