Tuesday, May 21, 2024

شرجیل میمن کی احتساب عدالت کراچی میں فلمی انداز میں پیشی

شرجیل میمن کی احتساب عدالت کراچی میں فلمی انداز میں پیشی
January 22, 2019
کراچی ( 92 نیوز) شرجیل میمن کراچی کی احتساب عدالت میں فلمی انداز میں پیش ہوئے ، سگریٹ نوشی بھی کی ۔ سندھ کے وی آئی پی قیدی احتساب عدالت کراچی مین  بھی فلمی انداز میں پیش ہوئے ، شرجیل میمن  نے احاطہ عدالت میں سگریٹ بھی سلگایا جب کہ سیلفیاں بھی بنوائیں ۔ جیالوں کی جانب سے بھی اپنے لیڈر کی خوب آؤ بھگت کی گئی ۔ دوسری جانب سپریم کورٹ رجسٹری کراچی نے رہائشی گھروں کے کمرشل مقاصد  میں تبدیلی پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی ۔ سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں غیرقانونی شادی ہالز، شاپنگ مالز اور پلازوں کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نے 40 سال کے دوران بننے والے شادی ہالز،شاپنگ سینٹرز اور پلازوں کی تفصیلات طلب کر لیں ۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ بندوق اٹھائیں، کچھ بھی کریں عدالتی فیصلے پر ہر حال میں عمل کیاجائے۔پارک،کھیل کے میدان،اسپتالوں کی سب اراضی واگزار  کرائی جائے ۔ حد ہو گئی سرکاری کوارٹرز پر آٹھ اٹھ  منزلہ عمارتیں بنائی جا رہی ہیں۔ جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ ان سے شہر نہیں چلتا تو سندھ حکومت شہر کو ٹیک اوور کر لے یا اس شہر کو وفاق کے ماتحت کردیں۔عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائمخانی پر بھی برہمی کا اظہارکیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ  کام نہیں کر سکتے تو عہدے پر کیوں چمٹنے بیٹھے ہیں ، آپ کا چپڑاسی ارب پتی نہیں تو کروڑ پتی ضرورہے ، آپ بھی چند دنوں بعد کینیڈا چلے جائیں گے۔ جسٹس گلزار احمد نےمزید کہا کراچی کو لاوارث،جنگل اور گٹر بنا دیا،اس شہر کا حال دیکھ کر کیا کسی کو شرم آتی ہے ؟ ۔ عدالت نے ریمارکس دئے کہ سب نے ملی بھگت سے مال بنایا،شہر تباہ کردیا۔ گلی گلی میں شادی ہال،شاپنگ سینٹر،پلازوں کی اجازت دے کون رہا ہے۔آنکھیں بند کر کے بیلنس بڑھا رہے ہیں۔ دبئی اور امریکہ میں مال جمع ہو رہا ہوگا۔ جسٹس گلزار کا کہنا تھا پہلے گھروں کے باہر شادی کرتے تھے اب نیا کلچر بنا ڈالا، شاہراہ فیصل کے اطراف بدترین اور غلیظ عمارتیں بنائی جا رہی ہے۔ کچھ تو شرم کریں، بس پیسہ چاہیے،کوئی خیال نہیں اس شہر کا۔ عدالت نے چارہفتوں میں جام صادق علی پارک سے ہر قسم کی تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ عبداللہ جم خانہ اور کے ایم سی سے فوری تجاوزات کے خاتمے کا بھی حکم جاری  کردیا۔ عدالت نے ایس بی سی اے کو کمرشل عمارتوں کی این او سی جاری کرنے سے بھی روک دیا ۔