Friday, April 26, 2024

شاہ زیب قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ نے تمام ملزموں کی سزائے موت کالعدم قرار دیدی

شاہ زیب قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ نے تمام ملزموں کی سزائے موت کالعدم قرار دیدی
November 28, 2017

کراچی (92 نیوز) چار سال بعد سندھ ہائی کورٹ نےشاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم  شاہ رخ جتوئی اور اُس کے ساتھیوں کو سنائی گئی سزا ئے  موت کالعدم قرار دے دی اور مقدمہ ازسر نو سماعت کے لئے ماتحت عدالت کو بھیج دیا۔

ملزموں کی درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ  میں ہوئی جہاں ملزموں کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل میں موقف اپنایا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔ سزا کے وقت ملزم شاہ رخ کی عمر بھی اٹھارہ سال سے کم تھی۔ جو برتھ سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا اُس پر ملزم کے والد کا نام بھی غلط ہے جبکہ جھگڑا بھی ذاتی نوعیت کا ہے اس لئے ٹرائل تو دہشت گردی کی عدالت کا بنتا ہی نہیں۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان نے عدالت کو بتایا کہ مقتول شاہ زیب اور شاہ رخ کی فیملی کے ساتھ صلح ہوچکی ہے، صرف دہشتگردی کے پہلو کا جائزہ لینا باقی ہے۔

فاروق ایچ نائیک کے دلائل سننےکے بعد سندھ ہائی کورٹ نے  مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور اُس کے ساتھیوں سراج تالپور، سجاد تالپور اور غلام مرتضی کی سزا کالعدم قرار دے دی۔   

واضح رہے کہ سندھ کے وڈیرے اور بزنس مین سکندر جتوئی کے بیٹے شاہ رخ جتوئی کو ساتھیوں سمیت بیس سالہ شاہ زیب کے قتل کیس میں سات جون دو ہزار تیرہ کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔