Thursday, April 25, 2024

سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لئے جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا

سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لئے جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا
March 7, 2015
اسلام آباد(ویب ڈیسک)سینیٹ الیکشن کیلئے جوڑ توڑ میں تیزی آ گئی ہے، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے گرینڈ الائنس کیلئے اسفند یار ولی اور چودھری شجاعت کو فون کئے ہیں۔دوسری طرف  پیپلز پارٹی سے فاروق ایچ نائیک، رضا ربانی اور رحمن ملک امیدوار ہیں ۔ مسلم لیگ (ن) مقابلے میں حاصل بزنجو کو لے آئی، سابق صدر آصف علی زرداری نے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کیلئے چودھری شجاعت اور اسفند یار ولی کو فون کرکے مشاورت کی، زرداری نے جوڑ توڑ کے دوران کسی بھی مشکل سے بچنے کیلئے رحمن ملک کو بیان بازی سے روک دیا ہے، پیپلز پارٹی سے چیئرمین کے امیدواروں میں رحمن ملک کے ساتھ رضا ربانی اور فاروق ایچ نائیک بھی فیورٹ ہیں۔ دوسری طرف وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے میر حاصل بزنجو سے ملاقات کرکے انہیں اعتماد میں لیا، اس سب جوڑ توڑ میں پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری ہے۔ جیالوں کے پاس ستائیس نشستیں ہیں تو ن لیگ کے پاس چھبیس ہیں، ن لیگ کے لیے سینیٹ کی چیئرمین شپ حاصل کرنا آسان نہیں ، ایک سو چارکے ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے تریپن کا ہندسہ درکار ہے ، ن لیگ کی اپنی چھبیس نشستیں ہیں ، اس کے اتحادی جے یو آئی ف کی پانچ ، پی کے میپ کی تین اور نیشنل پارٹی کی تین نشستیں ہیں جو ملا کرسینتیس بنتی ہیں، چھ کے چھ آزاد ارکان بھی ن لیگ کے ساتھ ہوں تو ، فاٹا سے چار ارکان بھی ن لیگ کے ساتھ آ جائیں تب بھی یہ تعداد 47 بنتی ہے۔ بلوچستان کی غیر جانبدار جماعتیں بی این پی عوامی اور بی این پی مینگل کے تین ووٹ بھی ن لیگ کو مل جائیں تو یہ تعداد 50 بنتی ہے ، جماعت اسلامی کا اکلوتا ووٹ بھی ساتھ ہو تو تعداد اکاون بنتی ہے ، لیکن سادہ اکثریت پھر بھی نہیں بنتی، دوسری طرف پیپلز پارٹی کی پوزیشن بہت آسان ہے ، اپنی ستائیس سیٹوں کے ساتھ اسے ایم کیو ایم کے آٹھ ، عوامی نیشنل پارٹی کے سات اور ق لیگ کے چار ارکان کی حمایت سے یہ تعداد چھیالیس بنتی ہے ، تمام چھ آزاد ارکان ساتھ ہو جائیں تو پی پی کے باون ووٹ بن جائیں گے، اگراختر مینگل اکیلے ساتھ آ جائیں تو جادوئی ہندسہ تریپن آسان ہو جاتا ہے ۔ اس سے پیپلز پارٹی سینیٹ میں اپنا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔