Friday, March 29, 2024

سینیٹ میں سروسز ایکٹس میں ترامیم کے بل کثرت رائے سے منظور

سینیٹ میں سروسز ایکٹس میں ترامیم کے بل کثرت رائے سے منظور
January 8, 2020
اسلام آباد ( 92 نیوز) سروسز ایکٹس میں ترامیم کے بل  کثرت رائے سے سینیٹ میں بھی منظور کر لئے گئے ۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے بل سینیٹ میں پیش کئے ۔ قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی سروسز ایکٹس میں ترامیم کے بل کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے  ،  سینیٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ سروسز ایکٹس میں ترامیم کے بل گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بھی کثرت رائے سے منظور کئے گئے ۔گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت  ہوا ، وزیر اعظم عمران خان بھی اجلاس میں شریک ہوئے تھے ۔  وزیر دفاع  پرویز خٹک نے  سروسز ایکٹس ترمیم بل پیش کیا  ، پیپلزپارٹی کی جانب سے بل میں ترامیم سے متعلق سفارشات پیش کیں  جس پر وزیر دفاع نے   درخواست کی کہ تجاویز واپس لے لی جائیں ۔ وزیر دفاع کی درخواست پر پیپلزپارٹی کے رہنما  نوید قمر نشست سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ  ایوان کے اتحاد کے لئے  ہم اپنی سفارشات واپس لیتے ہیں ۔ اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سروسز ایکٹس ترمیم بل سے متعلق موجود ارکان اسمبلی  سے رائے طلب کی  ، جس پر ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت نے بل کی حمایت کی جس پر بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر ایک جنرل کو 3 سال کی مدت کیلئے پاک فوج کا سربراہ مقرر کرے گا۔  چیف آف آرمی سٹاف کا تقرر، دوبارہ تقرری یا توسیع اور تقرر کرنے والی اتھارٹی کی صوابدید کسی عدالت میں زیربحث نہیں لائی جائے گی۔ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے سربراہان کے عہدے کی دوبارہ تقرری یا مدت ملازمت میں توسیع صدر  وزیراعظم کے مشورے سے کریں گے۔ قومی اسمبلی نے تینوں بلز کی منظوری دے دی۔ بری فوج ، بحریہ اور فضائیہ ایکٹس میں ترامیم کے بل منظور کرلیا گیا ،  سینیٹ سے منظوری اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد قانون 27 نومبر 2019 سے موثر ہوگا۔ترمیم کے ذریعے پاکستان آرمی ایکٹ1952 کی شق 39 میں نئے باب کا اضافہ کردیا گیا ۔ صدر مملکت وزیراعظم کے مشورے پر ایک جنرل کو 3 سال کی مدت کےلئے پاک فوج کا سربراہ مقرر  کرے گا ، آرمی چیف کے عہدے کی شرائط کا تعین صدر، وزیراعظم کے مشورے سے کرے گا۔ صدر وزیراعظم کے مشورے پرہی آرمی چیف کی اضافی 3 سال کے لئے دوبارہ تقرری یا مدت ملازمت میں توسیع دے سکے گا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی افواج پاکستان کے جنرل، ایئر مارشل اور ایڈمرل بھی بن سکیں گے۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی شرائط کا تعین صدر وزیراعظم کے مشورے سے کرے گا۔قومی سلامتی کے مفاد یا ہنگامی صورتحال پر صدر وزیراعظم کے مشورے سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی بھی دوبارہ تقرری یا 3 سال کے لئے مدت ملازمت میں توسیع کرسکے گا۔ پاک فضائیہ ایکٹ 1953 کی شق 6 میں اور پاک بحریہ آرڈیننس 1961 میں نیا باب شامل کردیا گیا۔ صدر ،وزیراعظم کے مشورے پر پاک فضائیہ یا پاک بحریہ کے سربراہان کی 3 سال کی  مدت کےلیے تقرری کرے گا۔دوبارہ تقرری یا مدت ملازمت میں توسیع بھی مشورے سے دی جائے گی۔ تمام سربراہان کی دوبارہ تقرری یا توسیع اور تقرر کرنے والی اتھارٹی کی صوابدید کو بھی کسی عدالت میں زیر بحث نہیں لایا جاسکے گا اور ریٹائرمنٹ کی زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 64 برس ہوگی۔