Thursday, May 2, 2024

سینٹ، آئی لینڈ اتھارٹی آرڈیننس سے متعلق سوال پر اپوزیشن کا احتجاج، واک آؤٹ

سینٹ، آئی لینڈ اتھارٹی آرڈیننس سے متعلق سوال پر اپوزیشن کا احتجاج، واک آؤٹ
October 29, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) سینٹ میں آئی لینڈ اتھارٹی آرڈیننس سے متعلق سوال پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ سینیٹر ہدایت اللہ کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر جماعت اسلامی، پی کے میپ اور قبائلی اضلاع کے سینیٹرز واک آؤٹ کرگئے۔ پیپلزپارٹی نے صوبوں کی ملکیت پر آرڈیننس کے ذریعے قبضہ کرنا غیر آئینی قرار دے دیا۔ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینٹ اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا۔ آئی لینڈ اتھارٹی آرڈیننس سے متعلق سوال پر ارکان نے شیم شیم اور آئی لینڈ آرڈینس نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر بہرامند تنگی نے کہا کہ صوبوں کی ملکیت پر آرڈیننس کے ذریعے قبضہ کرنا غیر آئینی ہے۔ آرڈیننس فیکٹری سے رات کے اندھیرے میں کس طرح آرڈیننس جاری کر کے قبضہ کیا جا سکتا ہے؟ اس معاملے پر بات چیت ہوتی یا پارلیمان میں معاملہ زیرِ بحث آتا۔ وفاقی وزیرِ بحری اُمور علی زیدی نے کہا کہ آرڈیننس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے، اب اس پر انتظار کرنا چاہیئے، آئی لینڈز کے معاملے پر بحث کرنے کی کیا ضرورت؟۔ وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے ایوان میں تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا۔ کہا کہ ماضی میں اداروں کو تباہ کیا گیا، ہم مضبوط کر رہے ہیں، اپوزیشن میں سچ سننے کی ہمت ہی نہیں، اپوزیشن کے بیانیہ پر دشمن ملک میں کھیلا جا رہا ہے، ملک کے خلاف بیانیہ چل رہا ہے۔ سی پیک اتھارٹی آرڈیننس 2019 سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر رضا ربانی نے کہا کہ سی پیک اتھارٹی آرڈیننس کی معیاد ختم ہو چکی ہے، سی پیک اتھارٹی اب باقی نہیں رہی، سوال اٹھایا کہ سی پیک اتھارٹی کے فنڈ کو اب کس طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر ہدایت اللہ کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر جماعت اسلامی ، پی کے میپ اور قبائلی اضلاع کے سینیٹرز ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔