Friday, March 29, 2024

سیاہ فام کے قتل پر امریکا میں نسلی امتیاز کیخلاف احتجاج زور پکڑ گیا

سیاہ فام کے قتل پر امریکا میں نسلی امتیاز کیخلاف احتجاج زور پکڑ گیا
June 1, 2020

واشنگٹن ( 92 نیوز) سیاہ فام شخص کے قتل پر ریاست ہائے متحدہ امریکا میں نسلی امتیاز اور تعصب کے خلاف احتجاج زور پکڑ گیا ، کئی شہروں میں کرفیو اور نیشنل گارڈز کی تعیناتی بھی عوام کا غصہ کم نہ کرسکی ، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی پر مشتعل مظاہرین نے وائٹ ہاؤس پر دھاوا بول دیا ،پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں صحافیوں سمیت درجنوں مظاہرین زخمی ہوگئے۔

پولیس گردی میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے خلاف پُرتشدد مظاہروں نے پورے امریکا کو لپیٹ میں لے لیا ، چالیس سے زائد شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا جب کہ متعدد مقامات پر نیشنل گارڈز کو تعینات کردیا گیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کرنے والوں پر کتے چھوڑنے کا بیان جلتی پر تیل کا کام کرگیا ، مظاہرین نے اسے چیلنج سمجھ کر صدارتی محل پر دھاوا بول دیا ، جنہیں منتشر کرنے کیلئے پولیس نے مرچوں والے اسپرے کا استعمال کیا ، واشنگٹن ڈی سی میں بھی مخصوص اوقات کیلئے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

جارج فلوئیڈ کے آخری الفاظ ملک گیر احتجاج کو مزید بڑھاوا دے رہے ، سیاہ فام زندگی اہم ہے کے ساتھ ساتھ مجھے سانس نہیں آرہا کے فلک شگاف نعرے لگائے جارہے۔

مظاہرین کا غصہ کسی صورت کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ، پولیس موبائلز سمیت کئی گاڑیاں اور دکانیں نذرآتش کردیں ۔ ڈیرھ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے ، ہنگاموں کی کوریج کے دوران بہت سے صحافی بھی ربڑ کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔

جارج فلوئیڈ کے قتل میں ملوث سفید فام پولیس افسر ڈیرک چاؤن کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا ، مقتول کے وکلا کے مطابق پولیس نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسےقتل کیا۔