Thursday, April 25, 2024

سیالکوٹ میں فیکٹری منیجر کا قتل، سی سی ٹی وی اور دیگر فوٹیجز کی مدد سے گرفتاریاں جاری

سیالکوٹ میں فیکٹری منیجر کا قتل، سی سی ٹی وی اور دیگر فوٹیجز کی مدد سے گرفتاریاں جاری
December 4, 2021 ویب ڈیسک

سیالکوٹ (92 نیوز) سیالکوٹ میں فیکٹری منیجر کے قتل کے واقعے میں سی سی ٹی وی اور دیگر فوٹیجز کی مدد سے گرفتاریاں جاری ہیں۔

مرکزی ملزم فرحان اور طلحہ سمیت 118 ملزمان گرفتار کر لئے گئے۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق دلخراش واقعے کا مقدمہ 900 نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا۔ مقدمے میں دہشت گردی، اقدام قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔

سانحہ سیالکوٹ کے بعد ملک بھر میں فضا سوگوار ہے۔ ہر مکتبہ فکر نے واقعہ  پر افسوس کا اظہار کیا۔

سانحہ میں ملوث ایک اور مرکزی ملزم طلحہ وزیرآباد سے پکڑا گیا۔ 10 مزید افراد کو بھی حراست میں لیا گیا جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد ایک سو دس  سے زائد ہو گئی۔

سانحہ کا مرکزی ملزم طلحہ پہلے سے زیرحراست ملزموں فرحان ادریس اور عثمان رشید کا ساتھی ہے۔ طلحہ نے بھی ہجوم کو اشتعال دلانے اور مقتول پریانتھا کمار کو جلانے سے متعلق اعترافی بیان دیا تھا۔

پولیس کے مطابق ملزموں کی گرفتاری کیلئے رات کو 50 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ گرفتاری کیلئے ویڈیوز اور سی سی ٹی وی سے مدد لی جارہی ہے۔

فیکٹری مالک شہباز بھٹی کا کہنا ہے کہ اس نے سانحہ سے پہلے تقریبا پونے گیارہ بجے پولیس کو اطلاع دے دی تھی جبکہ ایف آئی آر کے مطابق پولیس کو اطلاع 11 بج کر 28 منٹ پر ملی اور اہلکار 11 بج کر 45 منٹ پر موقع پر پہنچ گئے۔ اس وقت 8 سے 9 سو افراد لاش کو گھسیٹ کر آگ لگا رہے تھے۔

فیکٹری مالک کے مطابق سری لنکا سے تعلق رکھنے والا پروڈکشن مینجر پریانتھا 10 سال سے اس کا ملازم تھا۔ کبھی اس کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں ملی تھی۔

پریانتھا کو فیکٹری ملازمین نے زیادہ کام لینے پر قتل کیا یا واقعہ کے پیچھے وجہ کچھ اور تھی ، اس کا فیصلہ تو تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہو گا لیکن اس سفاکانہ قتل نے پورے معاشرے کو ہلا کے رکھ دیا ہے۔ ہر طرف سے یہی سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ پاکستان سے انتہاپسندی کیسے ختم ہو گی۔