Thursday, May 9, 2024

سپریم کورٹ کی نیا نیب قانون لانے کیلئے حکومت کو 3 ماہ کی مہلت

سپریم کورٹ کی نیا نیب قانون لانے کیلئے حکومت کو 3 ماہ کی مہلت
January 15, 2020
اسلام آباد (92 نیوز)سپریم کورٹ نے حکومت کو نیا نیب قانون لانے کے لیے 3 ماہ کی مہلت دے دی ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملے کو زیادہ طول نہ دیا جائے، قوانین میں ترامیم پارلیمنٹ کا کام ہے، نیب کا قانون ہے کہ پہلے انکوائری ہوگی پھر تحقیقات، اس طرح تو ملزم کے خلاف زندگی بھر کیس ختم نہیں ہوگا ۔  کرپشن کی رقم واپس کرنے والوں کو نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ سپریم کورٹ میں کرپشن کی رقم کی رضا کارانہ واپسی ازخود نوٹس کیس کی سماعت  ہوئی ، چیف جسٹس گلزار احمد نے پوچھا کہ کیا یہ معاملہ اب ختم ہو گیا ہے ، کیا رضاکارانہ رقم کی واپسی کرنے والا شخص اپنا جرم بھی تسلیم کرے؟، کیا رضا کارانہ طور پر رقم واپس کرنے والے شخص کو سزا یافتہ تصور کیا جائے؟،کیا نیب آرڈیننس کے سیکشن 25 اے سے اب بھی کوئی مستفید ہورہا ہے؟درخواستگزار نے بتایا کہ عدالتی حکم امتناعی کے باعث سیکشن 25 اے غیرفعال ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ دفعات غیرآئینی قرار دیں تو نیب فارغ ہو جائے گا ، کیا حکومت چاہتی ہے،نیب کے قانون کو فارغ کردیں؟ نیب کا قانون ہے پہلے انکوائری پھر تحقیقات ، 200 گواہ بنیں گے،اس طرح ملزم کیخلاف زندگی بھر کیس ختم نہیں ہوگا۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ عدالت نیب کو پلی بار گین سے روک چکی، پارلیمنٹ میں قانون سازی تک اختیار استعمال نہیں ہوگا، حکومت نیب قانون کے معاملے کو زیادہ طول نہ دے، قوانین میں ترامیم پارلیمنٹ کا کام ہے، امید ہے حکام نیب قانون سے متعلق مسئلہ حل کرلیں گے، 3 ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو کیس کا فیصلہ کریں گے،سپریم کورٹ نے حکومت کو نیا نیب قانون لانے کے لیے 3 ماہ کی مہلت دے دی۔