Sunday, September 8, 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ پولیس کے تفتیشی فنڈز میں خوردبرد اور غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق رپورٹ پیش

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ پولیس کے تفتیشی فنڈز میں خوردبرد اور غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق رپورٹ پیش
March 10, 2016
کراچی (نائنٹی ٹو نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان میں سندھ پولیس کے تفتیشی فنڈز میں خورد برد اور غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق رپورٹس پیش کر دی گئیں ۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ غیر قانونی بھرتیوں کے معاملے پر عدالت نہیں بلکہ متعلقہ فورم تحقیقات کرے گا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ پولیس کی تفتیشی فنڈز میں خوردبرد اور غیرقانونی بھرتیوں کے معاملے پر جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل آئی جی ثناءاللہ عباسی نے فیکٹ اینڈ فائنڈنگ رپورٹ پیش کر دی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سن 2011 اور 2012 میں بڑے پیمانے پر غیرقانونی بھرتیاں کی گئیں۔ سندھ ریزرو پولیس کی 794 اسامی پر 993 اہل کاروں کو بھرتی کیا گیا۔ 383 امیدواروں کے قد اور سینے کا سائز ایک تھا۔ سن 2013 اور 14 میں صوبے میں 12 ہزار بھرتیاں کی گئیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ چونکا دینے والی ہے۔ عدالت حکم دے گی کہ تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی پولیس میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں جاری ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رینجرز نے پولیس کو چارج شیٹ کیا۔ جب بھرتیاں سیاسی ہوں گی تو انگلیاں بھی اٹھیں گی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کمیٹی کہتی ہے کہ آئی جی سندھ کو کہا کہ آپ نے غلط کیا جس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ غیرقانونی بھرتیوں میں کمیٹی کے ارکان بھی ملوث ہیں۔ رپورٹ میں ان بھرتیوں کا ذکر نہیں کیا گیا۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ کمیٹی کے ارکان نے وہی کیا جو برادران یوسف نے کیا تھا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریماکس دیئے کہ ہمیں مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کریں گے۔