Friday, April 26, 2024

سپریم کورٹ کا ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل ازخود نوٹس کیس میں دو انکوائریز کا حکم

سپریم کورٹ کا ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل ازخود نوٹس کیس میں دو انکوائریز کا حکم
September 3, 2018
اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل ازخود نوٹس میں دو انکوائریز کا حکم دے دیا۔ ایک انکوائری تبادلے میں سیاسی اثروورسوخ کے استعمال اور دوسری مبشریٰ مانیکا سے پیش آنے والے واقعے کی ہو گی۔ سپریم کورٹ نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب ابوبکر خدا بخش اور آئی جی پنجاب کلیم امام سے تحقیقاتی رپورٹس ایک ہفتے میں طلب کر لی۔ عدالت نے احسن جمیل کے خلاف کارروائی کا بھی عندیہ دے دیا۔ ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے سے متعلق از خود نوٹس کیس میں فریقین عدالت میں پیش ہوئے اور بیان حلفی عدالت میں جمع کرایا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کی سرزنش کی اور استفسار کیا کہ فائل دکھائیں، ڈی پی او کا تبادلہ تحریری آرڈر سے ہوا یا زبانی احکامات سے؟ آپ نے ڈی پی او کو وزیر اعلی ہاؤس جانے سے کیوں نہیں روکا، آپ نے حاکم کے حکم کی تعمیل فرما دی۔ دوران سماعت چیف جسٹس کا احسن جمیل گجر سے بھی مکالمہ ہوا اور چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ ہوتے کون ہیں تبادلے کی ہدایت دینے والے؟ آپ وزیراعلیٰ کے دفتر میں کیا کر رہے تھے ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ افریقہ سے فون کرائے جا رہے ہیں، آپ سمجھتے ہیں سیاسی اثر کی وجہ سے پولیس کو ذلیل کرالیں گے ؟ وزیراعلیٰ کا اس واقعے سے کیا تعلق تھا، وزیراعلی کیا خدا ہے، ہم وزیراعلی کو بھی بلائیں گے، یہ لوگ کون ہوتے ہیں ایسے حکم دینے والے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب کو نوٹس جاری کریں گے۔ آئی جی پنجاب نے کہا ڈی پی او پاکپتن کو حقائق کے تحت ٹرانسفر کیا، ڈی پی او رضوان گوندل نے حقائق چھپائے اور غلط بیانی کی۔ رضوان گوندل نے عدالت کو بتایا کہ احسن جمیل نے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنے کا کہا۔ خاور مانیکا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پولیس اہلکاروں نے دوران ڈیوٹی شراب پی رکھی تھی، پولیس کے رویے کی وجہ سے بچی کانپ رہی تھی۔