Friday, April 19, 2024

سپریم کورٹ کا سندھ میں سرکاری زمینوں پر تجاوزات ختم کرکے پارکس بنانے کا حکم

سپریم کورٹ کا سندھ میں سرکاری زمینوں پر تجاوزات ختم کرکے پارکس بنانے کا حکم
June 16, 2021

کراچی (92 نیوز) سپریم کورٹ نے سندھ میں سرکاری زمینوں پر تجاوزات ختم کرکے پارکس بنانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ کمشنر کی رپورٹ پر وکیل نسلہ ٹاور نے جواب جمع کروایا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سات سو اسی اسکوائر یارڈ سے ایک ہزار چالیس اسکوائر یارڈ کیسے ہوئے؟؟وکیل نے کہا کہ تین سو اسی اسکوائر یارڈز میں سندھی مسلم سوسائٹی سے خریدی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھی مسلم سوسائٹی کو کس نے اختیار دیا  کہ غیر قانونی طور تین سو اسی گز الاٹ کرے۔ چیف جسٹس نے بلڈر کے وکیل سے کہا کہ آپ کے جواب سے مطمئن نہیں ہیں۔ یہ بھی کہا کہ آپ صرف لیز دیکھا دیں۔ سپریم کورٹ نے بلڈر کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کر دی اور نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی بھی سماعت ہوئی۔ عدالت نے بورڈ آف ریونیو کے سینئر ممبر سے استفسار کیا کہ اب تک ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیوں نہیں ہوا؟ آپ دو، دو ماہ مانگ رہے تھے مگر برسوں گزر گئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگ کسی کی زمین کسی کو الاٹ کر دیتے ہیں۔ زمینیوں پر قبضے بھی اسی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ کون سی صدی میں رہ رہے ہیں، ناکلاس کیا ہوتا ہے، اس صدی میں بھی ناکلاس چل رہا ہے، نا کلاس زمینیوں پر اربوں، کھربوں روپے بنائے جا رہے ہیں، آج کے دور میں نا کلاس نہیں چاہیے۔

چیف جسٹس نےاستفسار کیا کہ کراچی کا سروئے کب ہوگا؟ کتنا وقت لگتا ہے، سروئے کرنے میں۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ چھ ماہ میں کراچی کا سروئے مکمل کر لیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بورڈ آف ریونیو سب سے کرپٹ ترین ادارہ ہے۔ زمینیوں پر قبضے ممبر بورڈ آف ریونیو کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ یونیورسٹی روڈ پر جائیں اور دیکھ لیں کتنی عمارتیں بنی ہیں۔ آپ کو یہ عمارتیں کیوں نظر نہیں آتیں؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی میں کون سی کھیتی باڑی ہو رہے ہے؟ آدھا کراچی سروے نمبر پر چل رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کراچی کا کوئی ماسٹر پلان تک نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رفاعی پلاٹوں پر قبضے ہیں، آپ نے کیا کیا؟ملیر ندی میں آج بھی بلڈنگ بن رہی ہیں، کس کی آنکھوں میں دھول ڈال رہے ہیں۔ کورنگی میں جا کر دیکھیں، کتنی عمارتیں بن چکیں۔ مختیار کار وزیر بنے ہوئے ہیں یہاں۔

عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو سرکاری اراضی واگزار کرانے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے  بورڈ آف ریونیو کو تمام زمینوں کا ریکارڈ تین ماہ میں  کمپیوٹرائزڈ کرنے کا حکم دے دیا۔