Friday, March 29, 2024

سپریم کورٹ کا اسلام آباد میں غیرقانونی تعمیرات اور قبضے واگزار کرانے کا حکم

سپریم کورٹ کا اسلام آباد میں غیرقانونی تعمیرات اور قبضے واگزار کرانے کا حکم
December 6, 2019
اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں غیرقانونی تعمیرات اور قبضے واگزار کرانے کا حکم دے دیا۔ دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ شام کو نجی مال کے اطراف مچھلی بازار لگتا ہے۔ ایکسپریس وے کو دیکھ کر مایوسی ہوئی۔ کشمیر ہائی وے پر ڈر لگتا ہے ڈرائیور فٹ پاتھ پر گاڑی نہ چڑھا دے۔ اسلام آباد آدھا شہر اور آدھا دیہات بن گیا۔ عمارتیں گر جاتی ہیں، کوئی نظام ہے نہ پلان۔ سیاستدانوں کے کہنے پر اونچی عمارتوں کی اجازت دی گئی۔ کیا یہاں زلزلے نہیں آتے۔ کچرے کی صورتحال پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کیا کوئی کچرا صاف کرنے والا نہیں؟؟ ایئرپورٹ سے آتے ہوئے لائٹس نہیں۔ ٹی وی پر نئی عمارتوں کے اشتہارات چل رہے ہیں۔ ترقیاتی کام اور فنڈز منتخب نمائندوں کا کام ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ بہترین ٹائون پلانرز امریکہ اور کینیڈا چلے گئے۔ لندن میں ٹرانسپورٹ کا نظام پاکستانی چلا رہے ہیں۔ وہاں کام کرنے والے یہ کہہ کر وطن واپس نہیں آتے کہ جنگلے میں جا کر کام نہیں کر سکتے۔ ۔ایسا انکار ان کے اور ملک کیلئے تمانچہ تھا۔ جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ایک مخصوص روٹ پر میٹرو چل رہی ہے۔ 1960 سے اب تک اسلام آباد میں پبلک ٹرانسپورٹ نہیں چل سکی۔ جسٹس گلزار احمد نے کراچی۔۔ حیدرآباد موٹروے اور چترال گلگت روڈ کی خراب حالت کا بھی ذکر کیا۔ چیئرمین این ایچ اے نے گزشتہ سماعت پر پیش نہ ہونے پر معذرت کر لی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ قانون کو سمجھ نہیں رہے۔ یہی قانون پھانسی کے پھندے تک لے جاتا ہے۔ عدالت نے چیئرمین این ایچ اے کو عدالتی حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کرنے اور سیکرٹری داخلہ کو اسلام آباد کے انتظامی مسائل کا حل نکالنے کا حکم دیتے ہوئے 6 ہفتے میں متعلقہ دستاویزات کے ہمراہ تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔