Tuesday, April 23, 2024

سپریم کورٹ نے وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں سے این جی اوز سے متعلق تمام  تفصیلات طلب کرلیں

سپریم کورٹ نے وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں سے این جی اوز سے متعلق تمام  تفصیلات طلب کرلیں
July 22, 2015
اسلام آباد(92نیوز)سپریم کورٹ نے وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں سے تمام این جی اوز کے اکاونٹس ، فنڈنگ ، اخراجات ، ڈونرز،  پراجیکٹس اور عہدیداروں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایسے ہی نہیں جیت سکتے ، نیکٹا کو مضبوط کرنا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس دوست محمد پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ خیبر پختونخوا ، سندھ اور بلوچستان کی جانب سے این جی اوز کے حوالے سے پیش کردہ رپورٹس میں بتایا گیا کہ ان صوبوں کے پاس کوئی معقول معلومات نہیں ۔ جبکہ پنجاب کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں کل 49 ہزار این جی اوز ہیں جن میں 16 ہزار مدرسے ہیں۔حکومت پنجاب نے 48 مقدمے درج کیے ہیں جبکہ الرشید ٹرسٹ اور جیش محمد سمیت کئی این جی اوز کا چالان کیا ہے۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ یہ رپورٹس صرف غیر تسلی بخش نہیں چشم کشا ہیں ، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں اور حکومت کو ان اداروں کا کچھ پتا ہی نہیں ، کبھی یہ بھی معلوم کیا کہ ایک کلو بارودی مواد کے پچیس ہزار کہاں سے آتے ہیں۔ قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی کے کوآرڈینیٹر نے ادارے کی مخدوش حالت کا قصہ سنایا، نیشنل ایکشن پلان کے بعد جو دو ارب کا بجٹ مانگا تو اب تک صرف 10 کروڑ ہی مل سکے۔ نیکٹا کی باڈی میں 503 ملازمین کی ضرورت ہے مگر صرف 57 ملازمین ہی کام کر رہے ہیں جن میں اکثر عملہ ڈرائیور اور نائب قاصد ہے۔ عدالت نے وفاق اور چاروں صوبوں سے تمام این جی اوز کی فنڈنگ کے ذرائع ، اخراجات ، پراجیکٹس اور عہدیداران کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔ جبکہ عدالت نے نیکٹا کے لیے ناکافی فنڈز پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے، کیس کی مزید سماعت منگل کو ہوگی۔