Friday, April 26, 2024

سپریم کورٹ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

سپریم کورٹ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا
November 26, 2020

سپریم کورٹ میں کراچی سرکلر ریلوے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ، عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی تک تعمیراتی کام شروع کیوں نہیں ہوا، تین ماہ گزر گئے پلوں اور انڈر پاسز کا کام مکمل نہیں ہوسکا۔

ڈی جی ایف ڈبلیو او نے بتایا کہ ہم نے تعمیرات کیلئے ڈیزائن بنا کردیا لیکن تاحال اسکی منظوری نہیں دی گئی ہمیں ٹھیکہ ملا نہ منظوری ۔

چیف جسٹس نے ڈی جی ایف ڈبلیو او کو مخاطب کیا اور استفسار کیا کہ کس نے ڈیزائن کی منظوری دینی تھی جو تاحال نہیں ہوئی؟،  جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ سندھ حکومت نے منظوری دینی تھی ۔

دوران سماعت سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے بولنے کی کوشش کی اور کہا کہ  ایف ڈبلیو او نے پی سی ون کیلئے 50 ملین مانگے تھے تو چیف جسٹس نے جھاڑ دیا ، ریمارکس دئیے کہ آپ اپنی باری پر بولیے گا ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم کی آڑ میں کسی کو استحصال کی اجازت نہیں دیں گے ، ایف ڈبلیو او کسی نجی ادارے کیساتھ کام نہیں کر رہا جو منافع کمائے، دس ارب روپے کا کام نہیں ہے زیر زمین پل بنانا۔

عدالتی استفسار پر سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ  ماڈرن ڈیزائنگ کنسلٹنٹ ہائرنگ کیلئے کل ہی پراسس مکمل ہوا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا جو بھی کیا عوام کیلئے کیا، یہ سب آپکا کا کام ہے ہماری آنکھوں میں دھول نہ جھونکیں ، آپ درست معلومات فراہم نہیں کررہے ۔

سرکلر ریلوے کیلئے تعمیراتی کام کے ڈیزائن کی منظوری نہ دینے پر عدالت نے وزیراعلیٰ سندھ سے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا جبکہ درست معلومات فراہم نہ کرنے پر سیکرٹری ریلوے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔