Monday, May 6, 2024

سپریم کورٹ نے ملک بھر کے مزارات پر جمع ہونیوالے چندے کی فرانزک رپورٹ مانگ لی

سپریم کورٹ نے ملک بھر کے مزارات پر جمع ہونیوالے چندے کی فرانزک رپورٹ مانگ لی
March 17, 2020
اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور اسلام آباد میں مزارات پر جمع ہونے والے چندے کی فرانزک رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے  کہ بتایا جائے مزاروں پر کتنا چندہ اکٹھا ہوتا ہے اور خرچ کہاں کیا جاتا ہے؟ ۔اوقاف والے مزاروں کے پیسے کو من وسلویٰ سمجھتے ہیں ، ملازمین خیرات کا پیسہ کھا رہے ہیں۔ مزاروں پرعوام کی جانب سے چندہ دینے کے معاملے کا  سپریم کورٹ نے نوٹس لیا،  چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی  اور  پنجاب حکومت کی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے  کہ مزارات پر اکٹھا ہونے والا پیسہ دین کیلئے خرچ ہونا چاہیے ، پنجاب میں مزاروں کے پیسے سے تو اوقاف ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جا رہی ہیں ، اوقاف اپنے ملازمین کی تنخواہوں کیلئے کچھ اور بندوبست کرے۔ وکیل فیصل چودھری نے دلائل میں کہا کہ مزارات کے پسیوں سے تزہین و آرائش کا کام بھی کیا جاتا ہے اور جہیز فنڈز بھی دیا جاتا ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ مزارات سے پیسہ کمایا جا رہا ہے ، سوال اٹھایا کہ مزارات کی تزہین و آرائش کہاں ہوتی ہے ، ریاست مزارات کے چندہ کی محافظ ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے  کہ اوقاف کے ملازمین خیرات کا پیسہ لے رہے ہیں ، لوگ منتوں مرادوں کیلئے چندہ خیرات دیکر جاتے ہیں ، اس رقم سے سے اسپتال  ، تعلیمی ادارے، یتیم خانے بنائے جا سکتے ہیں ، ہمارے لوگ ہر چیز کھانے کے عادی ہو چکے ہیں ، جہیز فنڈز بھی کھا لیا ہوگا۔ عدالت نے مزاروں پر جمع ہونے والے چندے کی فرانزک رپورٹ طلب کرلی  ،سماعت 2 ہفتے  بعد دوبارہ ہوگی۔