Thursday, April 18, 2024

سپریم کورٹ نے قیدیوں کی رہائی پر عملدرآمد روک دیا

سپریم کورٹ نے قیدیوں کی رہائی پر عملدرآمد روک دیا
March 30, 2020
 اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتوں کو قیدیوں کی رہائی سے روک دیا۔ حتمی فیصلے تک ماتحت عدلیہ اور صوبائی حکومتوں کے فیصلے غیرموثر قرار دے دیئے گئے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کورونا وائرس کے باعث قیدیوں کی رہائی کیخلاف اپیل پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے دلائل دئیے کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہائی کورٹس مختلف فیصلے دے رہی ہیں۔ سپریم کورٹ سے گائیڈ لائن طے کرنے کی استدعا کردی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کورونا وائرس کو ایک سجیندہ مسئلہ قرار دیا اور ریمارکس دئیے کہ ملک کو کن حالات کا سامنا ہے سب پتہ ہے لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ سنگین جرائم میں ملوث قیدی رہا کر دئیے جائیں۔ ہائیکورٹ نے دہشتگردی کے ملزمان کے علاوہ سب کو رہا کر دیا۔ منشیات اور نیب مقدمات میں گرفتار ملزمان کو بھی ضمانت دے دی۔ دنیا میں محتاط طریقہ کار کے ذریعے لوگوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔ دیکھنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے کس اختیار کے تحت قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا۔ سوال اٹھایا کہ ہائی کورٹس از خود کا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہیں۔ چیف جسٹس نے معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کی رہائی کا عندیہ دیا اور ریمارکس دئیے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آفت میں لوگ اپنے اختیارات سے باہر ہو جائیں۔ کسی نے ایک ہفتے پہلے جرم کیا تو وہ بھی باہر آ جائے گا۔ ایسی صورت میں شکایت کنندہ کے جذبات کیا ہوں گے؟جن کی دو تین ماہ کی سزائیں باقی رہتی ہیں ان کو چھوڑ دیں۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں خوفزدہ نہیں ہونا بلکہ پرسکون رہ کر فیصلہ کرنا ہے۔ ہمارا دشمن مشترکہ اور ہمیں متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ عدالت نے شیخ ضمیر حسین کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دئیے۔ کیس کی سماعت بدھ کو دوبارہ ہو گی۔