Friday, April 26, 2024

سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افسران کی تفصیلات مانگ لیں

سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افسران کی تفصیلات مانگ لیں
January 28, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) سرکاری گھروں کی خلاف قانون الاٹمنٹ پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افسران کی تفصیلات طلب کرلیں ۔ سپریم کورٹ نے  اسلام آباد کے سرکری گھروں پر قبضہ سے متعلق آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سرکاری گھر کرائے پر دینے والے افسران کے خلاف کریمنل کارروائی کا حکم دے دیا ، ریمارکس دیے کہ جب تک فاڈ کرنے والے پچاس لوگ فارغ نہ کئے  گئے بہتری نہیں آئے گی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 80 فیصد افسران نے سرکاری گھر کرائے پر دے رکھے ہیں ، اپنے گھر بنا لئے لیکن سرکاری گھر چھوڑنے کو تیار ہی نہیں ،   سرکاری گھروں پر زبردستی قابض افسران بے ایمان ہیں،  کیا سرکاری گھر کرائے پر دینے والے افسران نوکری پر رہنے کے قابل ہیں؟۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری ہاؤسنگ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ  سرکاری افسران کو گھر دینا ہی بند کر دیں ، جس پر سیکرٹری ہاؤسنگ  نے بتایا کہ  سرکاری گھروں کے ھوالے سے کام کر رہے ہیں ، سرکاری گھروں کی کل تعداد 28 ہزار ہے ،   اسلام آباد میں 17ہزار آٹھ سو سرکاری گھر ہیں، ،1517 سرکاری گھروں کا قبضہ واگزار کرا لیا گیا ہے ۔ عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی ۔