Thursday, April 18, 2024

سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کی تفتیش کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا

سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کی تفتیش کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا
January 21, 2018

لاہور (92 نیوز) سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کی تفتیش کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا۔ فاضل عدالت نے پولیس کو ڈی این اے سے باہر نکل کر بهی روایتی انداز میں تفتیش کی ہدایت کردی۔ ایم ایس چلڈرن اسپتال کو قصور میں زیادتی کا شکار ہونے والی ایک اور بچی کائنات کا علاج بیرونِ ملک سے کروانے کا حکم بھی دے دیا۔

ہفتہ وار تعطیل کے باوجود سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زینب قتل کیس پر ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں قائم بنچ نے کی۔

جے آئی ٹی کے سربراہ آر پی او ملتان محمد ادریس نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آٹھ سو کے قریب مشتبہ افراد کے ڈی این اے کر لئے۔

جون 2015 سے اب تک آٹھ واقعات پیش آئے، ڈی این اے ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ ان میں ایک ہی شخص ملوث ہے۔ یہ آٹھ واقعات تین تھانوں کی حدود میں پیش آئے۔

فاضل عدالت نے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پولیس سنجیدہ ہوتی تو دو سالوں میں آٹھ بچیاں قتل نہ کی جاتیں۔

پولیس ڈی این اے سے باہر نکل کر دیگرروایتی طریقوں سے بھی تفتیش کرے۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں قصور میں قتل ہونے والی بچیوں کے ورثاء کا کہنا تھا کہ عدالتی مداخلت کے بعد تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔

پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین احسن بھون نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش سے مقتول بچیوں کے لواحقین مطمئن ہیں۔

زینب قتل کیس میں سول سوسائٹی کے نمائندے عبداللہ ملک کی زینب قتل کیس میں فریق بننے کی درخواست مستردکردی گئی جبکہ کیس کے بندہ کمرہ سیشن میں جے آئی ٹی کے سربراہ کے ساتھ ڈی جی فورانزک سائنس ایجنسی پنجاب بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔