Sunday, September 8, 2024

سپریم کورٹ نے راولپنڈی کے ان جنگلات کے نقشے طلب کرلئے جن پر بحریہ ٹاؤن کا مبینہ قبضہ ہے

سپریم کورٹ نے راولپنڈی کے ان جنگلات کے نقشے طلب کرلئے جن پر بحریہ ٹاؤن کا مبینہ قبضہ ہے
August 28, 2015
اسلام آباد(92نیوز)سپریم کورٹ نے راولپنڈی کے ان جنگلات کے نقشے طلب کرلیے جن پر بحریہ ٹاون مبینہ طور پر قابض ہے ، چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاون نے اگر زمین کسی سے خریدی تو زمین کے انتقال کی دستاویز لے آئے ۔ تفصیلات کےمطابق راولپنڈی کے جنگلات لوئی بھیر اور  تخت پڑی پر بحریہ ٹاون کے مبینہ قبضے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزار محمد شفیع کی جانب سے عدالت کے سامنے دلائل مکمل کرلیے گئے ۔ اپنے دلائل میں درخواست گزار نے کہا کہ 1997 میں بحریہ ٹاؤن  نے وجود میں آتے ہی جنگلات کی زمین پر قبضہ شروع کیا ، 2005 میں ان قبضوں میں شدت آگئی تو جنگلات آفیسر نے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو خط لکھ کر آگاہ کیا۔ 25 اکتوبر 2005 کو بحریہ کے حکام نے جنگلات کے افسران سے مارپیٹ کی اور آخر کار  3 نومبر 2005 کو بحریہ ٹاؤن نے ہیوی مشینری سے لوئی بھیر کے جنگلات کی کٹائی کا کام شروع کردیا۔ درخواست گزار نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن نے سواں کیمپ کے قریب گزرنے والی جاپان روڈ نامی سڑک میں توسیع کے لئے پرویز الٰہی سے اجازت لی اور 2666 کینال قبضہ کرکے جنگلات کے 17618  درخت کاٹ ڈالے۔ درخواست گزار نے کہا کہ محکمہ مال پنجاب میں جنگلات کی زمین پر بحریہ کے  قبضے کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی ، ڈی سی او اور ریونیو افسران  کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر بحریہ نے یہ زمین کسی سے خریدی ہے تو زمین کے انتقال کے دستاویزات دکھائے جائیں۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ محکمہ جنگلات لگتا ہے گاؤں کا گدھا ہے جس پر ہر کوئی سواری کرتا ہے مگر چارہ کوئی نہیں ڈالتا۔ بحریہ ٹاون کے وکیل نے دستاویزات پڑھنے کے لیے مزید تین ہفتوں کا وقت مانگا تاہم عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے سروے آف  پاکستان سے بحریہ ٹاؤن ،تخت پڑی ،لوئی بھیر کے جنگلات کے نقشے طلب کرلیے۔