Friday, May 17, 2024

سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کی ویسٹ مینجمنٹ رپورٹ مسترد کردی

سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کی ویسٹ مینجمنٹ رپورٹ مسترد کردی
December 3, 2020

  چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر مطمئن نہ ہوئے تو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو طلب کریں گے ، اگر وزیراعلیٰ صاحب اپنے لوگوں کو خود سہولت نہیں دے سکتے تو حکومت چھوڑ دیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بی آر ٹی زیادہ اہم ہے یا عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنا؟۔

خیبرپختونخوا کی صنعتوں اوراسپتالوں کا فضلہ دریاؤں میں شامل کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس  کی سماعت چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نےکی ، عدالت نے  استفسارکیا کہ ڈرینیج کے نالے دریاؤں اور ندیوں میں جاتے ہیں ان کا کیا کریں گے؟۔

ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ پشاور میں ڈرینیج کے 2 سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس بن رہے ہیں ، نہروں کے ساتھ الگ سے سیوریج لائنز بنائی جائیں گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 2018 سے کیس سپریم کورٹ میں ہے اور آپ سے اب تک کوئی سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں بن سکا ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم بھی ہے 400 ملین ڈالرز کتنے ہوتے ہیں ، پورے خیبرپختونخواہ کو 400 ملین ڈالرز ملیں تو اس کی قسمت بدل جائے ، بتائیں آپ کے پاس ویسٹ منیجمنٹ سے متعلق کیا پلان ہے؟،منصوبہ کب مکمل ہو گا۔

سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے منصوبہ 2024 میں مکمل ہونے کی نوید سنائی تو چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کو بنے 72 سال ہو گئے ، ابھی تک سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس نہیں بنے ، آپ اپنے ملک میں نالے کھودنے کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک سے پیسے لیتے ہیں ، ملک میں نالے تک خود نہیں کھود سکتے ، اپنے ذہن کو صحیح جگہ لے کرآئیں، ایشیائی ترقیاتی بینک نالے کھودنے کےلیے آپ کو کیوں پیسے دے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ 475 ملین ڈالرز سے امریکہ اور ازبکستان سے استعمال شدہ مال لا کر لگائیں گے ، یہ قسمت ہے پاکستان کی ، نالے کھودنے میں کون سی ٹیکنالوجی لگتی ہے ، آپ خود کفیل کب ہوں گے ، ویسٹ منیجمنٹ منصوبہ کبھی مکمل نہیں ہو گا، آپ کہتے ہیں پیسے آئیں تو منصوبہ بنائیں گے ، وسائل سے بھرپور خیبرپختونخوا میں صاف پانی موجود نہیں۔

عدالت نے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔