Tuesday, April 23, 2024

سپریم کورٹ، نیشنل پارک مارگلہ ہلز کی حدود سے باہرکرشنگ کی اجازت دینے کی درخواست مسترد

سپریم کورٹ، نیشنل پارک مارگلہ ہلز کی حدود سے باہرکرشنگ کی اجازت دینے کی درخواست مسترد
December 14, 2020

اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں ماحولیاتی ایجنسی سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے نیشنل پارک مارگلہ ہلز کی حدود سے باہرکرشنگ کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کردی۔

اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ لارجر بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ موٹروے پر سفر کریں تو کرش شدہ مارگلہ ہلز دیکھ کر شدید تشویش ہوتی ہے۔ پہلے درختوں کو کاٹ کرپہاڑی کو بنجر بنایا جاتا ہے پھر پہاڑی ہی اڑا دی جاتی ہے۔ یہ سلسلہ چلتا رہا توملک کا ماحول تباہ ہو کررہ جائے گا۔ قومی اثاثے کی حفاظت کرنی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مارگلہ ہلز کی حفاظت سپریم کورٹ کر رہی ہے۔ اگر سپریم کورٹ نہ روکتی تو مارگلہ ہلز پر ہوٹل اور ہائوسنگ سوسائٹیز بن چکی ہوتیں۔ پیسہ آنی جانی چیز ہے پہاڑیاں واپس نہیں آئیں گی۔ درخواست گزار کے وکیل اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اس طرح تو سی پیک بھی آنی جانی چیز ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سی پیک کا چاہے بعد میں نام بدل دیا جائے مگر جب ہونا ہوا مکمل ہو جائے گا۔ مارگلہ ہلز کے علاوہ حکومت دوسرے قومی معدنی وسائل کی طرف بھی توجہ دے۔ عوام کے جینے کے حق کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

چیف جسٹس نے میٹروپولیٹن اسلام آباد کے اختیارات کی سی ڈی اے کو منتقلی پر برہمی کا اظہار کردیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میئراسلام آباد سے اختیارات لینا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ مقامی حکومتوں کے اختیارات بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ عدالت نے قائم مقام میئراسلام آباد کو طلب کرتے ہوئے حکومت کو اسلام آباد میٹرو پولیٹین کے رولز ایک ہفتے میں نوٹیفائی کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس کے استفسار پر چیف کمشنر نے بتایا کہ اسلام آباد میں 100 پبلک ٹوائلٹس بنا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 100 ٹوائلٹس سے کیا ہوگا۔ سڑک کے ساتھ ہر کلومیٹر پر پبلک ٹوائلٹ ہونا چاہیے۔ اسلام آباد میں 500 پبلک ٹوائلٹس بنائیں۔ بلیو ایریا میں سروس روڈ پر پارکنگ ایریا بنا ہوا ہے۔ سڑک کے قریب پارکنگ کی اجازت نہیں ہوگی۔ شاپنگ مالز ختم کر دیں یا اِنہیں کہیں اپنی پارکنگ کی جگہ بنائیں۔ عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ اس کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کیا جائے گا۔