Friday, April 26, 2024

سپریم کورٹ میں 16 دہشت گردوں کی اپیلیں خارج‘ سزائے موت برقرار

سپریم کورٹ میں 16 دہشت گردوں کی اپیلیں خارج‘ سزائے موت برقرار
August 29, 2016
اسلام آباد (92نیوز) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزا ئے موت پانے والے 16 دہشت گردوں کی اپیلیں خارج کردیں۔ عدالت کاکہنا ہے کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فوجی عدالتوں نے شواہد کے بغیر سزا دی۔ فوجی عدالت کے کسی رکن پر بدنیتی ثابت ہوئی نہ ٹرائل میں غیرقانونی بات سامنے آئی۔ قانون کے مطابق اعلیٰ عدلیہ فوجی عدالتوں کی طرف سے اخذ کئے گئے نتائج کاجائزہ نہیں لے سکتی۔ تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں سے متعلق 182 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے پڑھ کر سنایا۔ فیصلہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے تحریر کیا۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے تحریر کیا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے ناکافی شواہد یا کمزور شواہد پر مبنی تھے۔ ملزموں کے جرائم ایسے تھے جن کا ٹرائل صرف فوجی عدالتوں میں ہو سکتا تھا۔ کسی فوجی عدالت کا کسی ملزم سے ذاتی عناد ثابت نہیں ہو سکا۔ قانون کے مطابق اعلیٰ عدلیہ فوجی عدالتوں کے نتائج کا جائزہ نہیں لے سکتی۔ فوجی عدالتوں نے فیئر ٹرائل کے تمام ضابطے پورے کئے۔ عدالت کاکہنا تھا کہ ملزمان کو وکیل دفاع فراہم کیا گیا۔ درخواست گزاروں کے وکلاءنے ٹرائل میں ضابطہ سے انحراف کی نشاندہی نہیں کی۔ سپریم کورٹ سے کل 17 ملزمان نے رجوع کیا تھا۔ ایک ملزم الف خان کی اپیل کو پہلے ہی خارج کر دیا گیاتھا۔ جن ملزمان کی سزائے موت برقرار رکھی گئی ہے ان میں محمد غوری‘ طاہر محمود‘ سخی محمد‘ سید الزماں‘ فضل غفار‘ قاری زبیر‘ حیدر علی‘ ظاہر گل‘ عتیق الرحمان‘ تاج محمد‘ اکسن محبوب‘ فتح محمد‘ شیر عالم‘ فیض محمد اور محمد عربی شامل ہیں۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزاوں کو برقرار رکھا۔ دہشت گردوں کو فوری پھانسی دینے میں اب کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔