Saturday, May 11, 2024

سپریم کورٹ مبینہ تین جعلی کمپنیوں سے ریکوری نہ کرنے پر ایف بی آر پر برہم

سپریم کورٹ مبینہ تین جعلی کمپنیوں سے ریکوری نہ کرنے پر ایف بی آر پر برہم
September 26, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم کورٹ نے  کراچی کی تین مبینہ جعلی کمپنیوں سے نو کروڑ روپے ریکور نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ۔ قائم مقام چیف جسٹس نے نےغیر تسلی بخش جواب دینے پر ایف بی آر افسران کو جھاڑ پلا دی، فراڈ میں ملوث تین افسران کے خلاف کارروائی کیلئے پانچ ماہ  کا وقت دینے کی چیئرمین ایف بی آر کی استدعا مسترد کر دی ۔ کراچی کی مبینہ جعلی کمپنیوں سے نو کروڑ روپے ریکور نہ کرنے کے معاملے پر قائم مقام چیف جسٹس  پاکستان  گلزار احمد ایف بی آر کے غیر تسلی بخش جواب پر برہم ہو گئے  اور افسران کو جھاڑ پلادی ۔ ریمارکس دیے کہ ایف بی آر والے اپنے ہی افسروں کو بچارہے ہیں ، اپنے افسروں کو بچانے کیلئےقومی خزانے کے نو کروڑ روپے کی نقصان پہنچا دیا۔ سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ نقصان پہنچانے والوں کو نوکری سے نکالنا کافی نہیں ،استفسار کیا  یہ نو کروڑ کون ریکور کرے گا ، آپ لوگوں کو ملک کی پرواہ نہیں ،پہلے یہ بتائے کہ ایف بی آر  کے ملک بھر میں کتنے ملازمین ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے آگاہ کیا کہ ایف بی آر کے ملک بھر میں 21ہزار 500ملازمین ہیں۔ جسٹس گلزار نے چیئرمین ایف بی آّر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بتائے یہ رقم کس کے جیب میں گئی ،ساری جعلی کمپنیاں ہیں،ایف بی آر کی پبلک سروس کہاں ہے، تباہ حال محکمہ ہے آپ کا ۔ چیئرمین ایف بی آر نے فراڈ میں ملوث افسران منیر اللہ،عبدالحمید اور ڈاکٹر اشفاق غنیو کے خلاف  کارروائی کیلئے پانچ ماہ کا وقت کی استدعا کی ، کہا گریڈ 21 کے افسر ڈاکٹر اشفاق کے خلاف کارروائی کیلئے وزیراعظم کو سمری ارسال کرنا ہوگی ۔ عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے تین ماہ کا وقت دے دیا ،قرار دیا کہ اگر نیت ہوتو ایک دن میں کام ہوسکتا ہے ،کیس کی سماعت تین ماہ  بعد دوبارہ ہوگی۔