Saturday, April 20, 2024

سپریم کورٹ ، سانحہ قصور از خود نوٹس کیس ، آئی جی پنجاب نے رپورٹ جمع کرادی

سپریم کورٹ ، سانحہ قصور از خود نوٹس کیس ، آئی جی پنجاب نے رپورٹ جمع کرادی
January 11, 2018

اسلام آباد ( 92 نیوز )  سپریم کورت میں سانحہ قصور از خود نوٹس کیس میں آئی جی پنجاب کی جانب سے رپورٹ جمع کرا دی گئی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک 227 مشتبہ افراد سے تفتیش کی جا چکی ہے جبکہ 6 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے فرانزک لیبارٹری بھجوائے ہیں ۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زینب قرآن پڑھنے اپنی خالہ کے گھر گئی ۔ چچا محمد عثمان خالہ کے گھر گیا تو پتہ چلا زینب پہنچی ہی نہیں ۔ 4 جنوری کو رات ساڑھے 9 بجے زینب کے اغوا کی رپورٹ درج کرائی گئی ۔ بدقسمتی سے بچی کی لاش 9 جنوری کو گندگی کے ڈھیر سے ملی۔

رپورٹ کے مطابق  ایس ڈی پی او صدر کی سربراہی میں ٹیم نے علاقے کا سرچ آپریشن کیا ۔  سی سی ٹی وی فوٹیج کا معیار برا تھا۔ بری ویڈیو کوالٹی ہونے کی وجہ سے ملزم کے چہرے کی شناخت نہیں ہوسکی۔

ویڈیو کوالٹی کو بہتر بنانے کے لئے پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری سے رجوع کیا گیا ۔ مغوی کی تلاش کے لیے تمام زیر تعمیر مکانات کی تلاشی لی گئی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ  پنجاب حکومت نے ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدابخش کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی ۔ 227 مشتبہ افراد سے تفتیش کی گئی۔ جائے وقوعہ اور گواہان کی مدد سے مشکوک شخص کا خاکہ بنایا گیا۔ جائے وقوعہ کے قریب گھر گھر جاکر ملزمان کی شناخت کی کوشش کی گئی اور 67 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے پنجاب فرانزک لیبارٹری بھجوائے گئے۔ مشتبہ افراد کا کال ڈیٹا حاصل کرلیا گیا ہے۔

رپورٹ میں زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا بھی حوالہ دیاگیا . بچی کی لاش برآمد ہونے کے بعد ضلع قصور میں پرتشدد واقعات ہوئے۔ نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ڈی سی قصور کے گن مین نے فائرنگ کی جس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا  کہ پنجاب حکومت نے زینب کے قاتل کی معلومات دینے والے کے لیے ایک کروڑ روپے کا اعلان کررکھا ہے۔ ذمہ داران کی گرفتاری کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔