Monday, September 16, 2024

سولہ امریکی ریاستوں کی مسلمانوں بارے نئی امیگریشن پالیسی کی مخالفت

سولہ امریکی ریاستوں کی مسلمانوں بارے نئی امیگریشن پالیسی کی مخالفت
January 30, 2017

نیویارک (ویب ڈیسک) نئی امیگریشن پالیسی پر ٹرمپ کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سولہ امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے بھی سات مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی کی مذمت کر دی۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر چک شومر نے ٹرمپ سے صدارتی حکم نامہ واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔

نیویارک، کیلی فورنیا، میسا چوسٹس، ورجینیا، ورمونٹ، اوریگون، میری لینڈ اور پینسلوانیا سمیت سولہ امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کی جانب سے سات مسلم ملکوں کے افراد کے امریکا داخلے پر پابندی کی مذمت کی گئی ہے۔ ان اٹارنی جنرلز کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ٹرمپ انتظامیہ امریکی آئین کی پاسداری کرے، ملکی آئین میں مذہبی آزادی ایک حقیقت اور اٹل اصول ہے اور اس اصول کو کوئی صدر تبدیل نہیں کر سکتا۔

سینیٹ کے ڈیموکریٹ رکن چک شومر نے کہا ہے کہ ٹرمپ صدارتی حکم نامہ واپس لیں۔ یہ امریکا کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی اس امیگریشن پالیسی کو ختم کرنے کے لیے نئی قانون سازی متعارف کرائے گی۔ ری پبلکن سینیٹرز جان میک کین اور لنزے گراہم کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے امریکا کا تحفظ بہتر نہیں ہوگا بلکہ دہشت گردی میں اضافہ ہو گا۔